Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ آنے والے کنٹینر بردار جہاز پر حوثیوں کا مبینہ میزائل حملہ

حوثیوں کا موقف ہے کہ ان کا ہدف اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ کے بحری جہاز ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
خلیج عدن سے گزرنے والے کنٹینر بردار بحری جہاز کو یمن میں موجود حوثی ملیشیا کی جانب سے مبینہ میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں اتوار کو بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد اس گروہ کا یہ پہلا حملہ ہے۔
حوثیوں نے بحیرہ احمر کی راہداری سے گزرنے والے بحری جہازوں پر کیے جانے والے حملوں میں دو ہفتے کے حالیہ وقفے کی کوئی وضاحت نہیں دی۔
مبینہ میزائل حملہ ایران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد علاقائی تنازع میں نئے خدشات کا پیش خیمہ ہے۔
خلیج عدن کے علاقے میں سنیچر کو ہونے والا یہ میزائل حملہ عدن سے تقریباً 225 کلومیٹر جنوب مشرق میں ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں سے پہلے بھی حوثی باغی متعدد حملے کر چکے ہیں۔
برطانوی فوج کے یونائیٹڈ کنگڈم میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سنٹر کے بیان کے مطابق بحری جہاز پر موجود سکیورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ ایک میزائل جہاز سے ٹکرایا لیکن اس کے بعد آگ لگنے یا تیل کے رساؤ کا واقعہ پیش نہیں آیا۔
مشرق وسطی یونائیٹڈ کنگڈم میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سنٹر نے فوری طور پر میزائل ٹکرانے والے بحری جہاز کی شناخت نہیں کی۔

یہ بحری راستہ نہر سویز کے ذریعے ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو یورپ سے جوڑتا ہے۔ فوٹو: اے پی

نجی سکیورٹی فرم ’ایمبرے‘ نے بھی اس علاقے میں جہاز پر میزائل حملے کی اطلاع دی ہے۔ دونوں سنٹرز کی بتائی گئی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ جس جہاز کو نشانہ بنایا گیا وہ لائبیریا کے جھنڈے والا کنٹینر بردار جہاز ’گروٹن‘ تھا جو متحدہ عرب امارات کی فجیرہ پورٹ سے سعودی عرب کی جدہ بندرگاہ کے لیے روانہ ہوا تھا۔
’گروٹن‘ کے یونانی مینیجرز نے فوری طور پر اس  واقعے پر تبصرہ کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
حوثیوں نے فوری طور پر سنیچر کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ملیشیا کو حملے کا اعتراف کرنے میں چند گھنٹے یا کچھ دن لگ سکتے ہیں۔
قبل ازیں حوثی ملیشیا نے اب تک متعدد کاروائیوں میں میزائلوں اور ڈرونز حملوں سے 70 سے زائد جہازوں کو نشانہ بنایا ہے جس میں عملے کے چار افراد ہلاک ہوئے، ایک جہاز پر قبضہ کیا جبکہ حملوں کے باعث دو جہاز سمندر میں ڈوب گئے۔
بحیرہ احمر میں امریکی قیادت والے اتحاد نے حوثیوں کے متعدد حملوں کو روک لیا یا میزائل اور ڈرونز اہداف تک پہنچنے سے پہلے ہی گر کر تباہ ہو گئے۔

حوثی حملوں سے خطے سے ایک ٹریلین ڈالر کی آمدورفت میں خلل پڑا ہے۔ فوٹو: گیٹی امیجز

حوثیوں کا موقف ہے کہ ان کا ہدف اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ کے بحری جہاز ہیں جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے خاتمے پر انہیں مجبور کرنا ہے تاہم ان حملوں کا ہدف بننے والے بحری جہازوں کا جنگ سے بہت کم یا کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے حوثی ملیشیا نے کچھ ڈرون اور میزائل اسرائیل کی طرف بھی داغے ہیں جس میں 19 جولائی کو ایک حملہ بھی شامل ہے جس میں تل ابیب میں ایک شخص ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے اگلے ہی دن اسرائیل نے حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہی شہر حدیدہ پر متعدد فضائی حملے کیے اور وہاں موجود ایندھن کے ڈپو اور گرڈ اسٹیشنز کو نشانہ بنایا، فضائی حملے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے۔
واضح رہے حدیدہ پر فضائی حملے کے بعد سے  بحیرہ احمر کی راہداری سے گزرنے والے جہازوں پر کوئی حملہ نہیں ہوا، یہ راستہ نہر سویز کے ذریعے ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو یورپ سے جوڑتا ہے۔

اسرائیل نے حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہی شہرحدیدہ پر فضائی حملے کیے ہیں۔ فوٹو: گیٹی امیجز

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حوثیوں کے حملوں نے نومبر کے بعد سے اب تک خطے سے سالانہ ایک ٹریلین ڈالر کی آمدورفت میں خلل ڈالا ہے۔
دوسری جانب تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت نے اسرائیل اور حماس کی جنگ میں نئی شدت کے خدشات پیدا کر دیے ہیں۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ فائٹر جیٹ سکواڈرن مشرق وسطیٰ میں منتقل کیا جا رہا ہے اور ایک طیارہ بردار بحری جہاز بھی خطے میں موجود رہے گا۔
دریں اثناء سنیچر کے روز امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے بتایا ہے’اس کی افواج نے یمن میں حوثیوں کے ایک میزائل اور لانچر کو تباہ کر دیا ہے۔‘

شیئر: