Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خوبصورتی کو نئی تعریف دینے والی کاجول کا بالی وڈ پر 30 سال سے راج

فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ اب تک ممبئی ایک سینیما ہال مراٹھا مندر میں مستقل دکھائی جا رہی ہے (فوٹو انڈین ایکسپریس)
کسی کے خواب و خیال میں بھی یہ نہ گزرا ہوگا کہ 17 سال کی کچی عمر میں 1992 میں فلم ’بے خودی‘ سے بالی وڈ میں قدم رکھنے والی معمولی شکل و صورت کی اداکارہ ایک دن بالی وڈ پر راج کرے گی۔
یہ اداکارہ کوئی اور نہیں بلکہ فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کی سمرن یعنی کاجول ہیں جنہوں نے ابتدائی ناکامیوں کے بعد کامیابیوں کے وہ پرچم لہرائے کہ وہ بالی وڈ کی آج تک کی کامیاب ترین اداکاراؤں میں شمار ہوتی ہیں۔
اور کیوں نہ ہو کہ ان کے خون میں اداکاری شامل ہے۔ اگر وہ والد کی طرف سے معروف بنگالی فلمی خاندان مکھرجی سے ہیں تو والدہ کی طرف سے وہ معروف مراٹھی فلمی خاندان سامرتھ سے آتی ہیں۔
اگر والد شومو مکھرجی کی طرف سے وہ سشدر مکھرجی سے منسلک ہیں جو کہ ان کے دادا تھے وہیں جوئے مکھرجی اور دیب مکھر جی ان کے چچا ٹھہرے۔ اسی طرح نانی شوبھنا سامرتھ کی طرف سے والدہ تنوجا اور خالہ نوتن ٹھہریں۔
بالی وڈ میں اگر شاہ رخ خان معروف اداکار دلیپ کمار کے ساتھ سب سے زیادہ آٹھ بار بہترین اداکار کا فلم فيئر ایوارڈ لینے والے ہیں تو خواتین کے زمرے میں یہ اعزاز کاجول اور ان کی خالہ نوتن کو حاصل ہے جنھوں نے پانچ پانچ مرتبہ یہ اعزاز حاصل کیا ہے اور وہ اس معاملے میں کسی سے بھی آگے ہیں۔
کاجول کی پہلی فلم اگرچہ ناکام رہی لیکن ان کی اداکاری کو فلم ناقدین کی جانب سے سراہا گیا۔ پھر ’بالی وڈ بادشاہ‘ شاہ رخ خان کے ساتھ ان کی فلم ’بازی گر‘ آئی جو کہ 1993 کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی چوتھی کامیاب ترین فلم رہی۔ اس فلم میں وہ اپنی بہن کے قاتل (شاہ رخ) سے انجانے میں محبت کر بیٹھتی ہیں۔
زندگی بدل دینے والی فلم
کاجول کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انھوں نے جو فلم کی اس نے ان کی زندگی بدل دی۔ فلم ادھار میں انھوں نے ایک یتیم کا کردار ادا کیا اور اس کردار میں اتنا کھو گئیں کہ وہ نفسیاتی بحران کا شکار ہو گئیں۔ اگرچہ ان کی یہ فلم بھی ناکام رہی لیکن انھیں بنگال فلم جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے بہترین اداکار قرار دیا۔
اس فلم کے بعد انھوں نے ہلکی پھلکی فلمیں کرنے کی ٹھان لی۔ اس دوران انھوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ دی اور ہلچل، کرن ارجن اور غندہ راج جیسی فلمیں کیں۔
پھر یش راج فلمز کے بینر تلے سیف علی خان اور اکشے کمار کے ساتھ فلم ’یہ دل لگی‘ آئی جس نے انڈین میڈیا کے مطابق انھیں راتوں رات پڑوس میں رہنے والی عام سی لڑکی سے نکال کر خوبصورتی کی دیوی کی صف میں لا کھڑا کیا۔

فلم ’گپت‘ میں انھوں نے محبت میں گرفتار ایک نفسیاتی لڑکی کا کردار ادا کیا ہے (فوٹو انڈیا ٹوڈے)

پھر سنہ 1995 وہ فلم آئی جس نے تاریخ رقم کی اور یہ فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ تھی۔ اس نے ہندی سینیما کو ایک ایسی کامیاب جوڑی شاہ رخ اور کاجول سے متعارف کرایا جو راج کپور اور نرگس، دلیپ کمار اور مدھوبالا، ہیما مالنی اور دھرمیندر، اور امیتابھ اور ریکھا کی طرح اپنا نام قائم کیا۔
ان دونوں نے تقریباً ایک درجن فلم ساتھ کی ہیں جن میں ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’کل ہو نہ ہو‘، ’کبھی خوشی کبھی غم‘، ’اوم شانتی اوم‘، ’کبھی الوداع نہ کہنا‘، ’مائی نیم از خان‘ اور ’دل والے‘ وغیرہ شامل ہیں۔
’ڈی ڈی ایل جے‘ اپنی ریلیز کے بعد سے اب تک ممبئی ایک سینیما ہال مراٹھا مندر میں مستقل دکھائی جا رہی ہے جو کہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ یہ فلم مغل اعظم اور شعلے کے بعد مجموعی طور پر سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
اس فلم کے لیے کاجول کو بہترین اداکارہ کا پہلا فلم فيئر ایوارڈ بھی ملا جبکہ اس فلم کو مجموعی طور پر دس ایوارڈ ملے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
فلم ’گپت‘ میں انھوں نے محبت میں گرفتار ایک نفسیاتی لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جو اپنی محبت کو پانے کے لیے سیريل کلر بن جاتی ہے۔ اس فلم میں ان کے ساتھ بوبی دیول اور منیشا کوئرالہ ہیں۔ اس فلم میں ان کا منفی رول ہے اور اس کے بارے میں انڈین میڈیا نے لکھا کہ کاجول نے اپنی اداکاری سے دونوں اہم اداکاروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس فلم کے لیے انھیں منفی کردار میں بہترین اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
کاجول نے فلم ’غنڈہ راج‘ کے ساتھ ہی اجے دیوگن کے ساتھ ڈیٹ کرنا شروع کر دیا اور ’پیار تو ہونا ہی تھا‘ کے ساتھ ہی اداکار اجے دیوگن سے 24 فروری 1999 کو شادی کر لی۔

کاجول نے فلم ’غنڈہ راج‘ کے ساتھ ہی اجے دیوگن کے ساتھ ڈیٹ کرنا شروع کر دیا (فوٹو انڈیا ٹوڈے)

ان کا کہنا ہے کہ ان کے والد شومو مکھرجی ’میری 24 سال کی عمر میں شادی کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شادی سے پہلے مزید کام کرنا چاہیے۔ میری ماں (تنوجا) میری سب سے بڑی حمایتی رہیں اور مجھے اپنی دل کی آوازکے ساتھ جانے کو کہا۔ میں خوش قسمت رہی ہوں کہ آس پاس موجود ہر شخص ہمیشہ میرے لیے کھڑے رہے۔ اور میں نے بالکل وہی کیا جو میں کرنا چاہتی تھی۔‘
شادی کے بعد جب انھوں نے ’دل کیا کرے‘ میں واپسی کی تو انھیں بہت زیادہ پزیرائی نہیں ملی۔ لیکن پھر ’ہم آپ کے دل میں رہتے ہیں‘ کو ناظرین نے پسند کیا۔
کبھی خوشی کبھی غم میں ان کے ساتھ امیتابھ بچن، جیا بھادری، شاہ رخ خان کے علاوہ کرینہ کپور جیسی اداکارہ بھی تھیں لیکن فلم ناقد ضیاء السلام لکھتے ہیں کہ انھوں نے ان بڑے لوگوں کی موجودگی میں اپنی موجودگی کو ظاہر کیا اور محفل لوٹ لے گئیں۔
انھوں نے بچے کی پیدائش کے بعد فلم سے ایک طرح سے پانچ سال کی بریک لے لی اور پھر جب 2015 میں شاہ رخ خان کے ساتھ ’دل والے‘ فلم میں آئیں اور ناقدین نے ان کے چھوٹے رول کو بھی پسند کیا۔
سنہ 2012 میں ووگ بیوٹی ایوارڈز میں کاجول کو ان کی سب سے مخصوص جسمانی خصوصیات غزال سی آنکھیں اور کٹار جیسی ابرو کو ان کی شناخت کے طور پر بیان کیا۔
پانچ اگست کو غزال سی آنکھوں والی اداکارہ کاجول جنھوں نے خوبصورتی کی نئی تعریف گڑھی 50 سال کی ہو رہی ہیں لیکن وہ اب بھی فلموں میں اور دیگر فلاحی کاموں میں مصروف ہیں۔ اب وہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر بھی نظر آ رہی ہیں اور اپنے مداحوں سے داد تحسین وصول کر رہی ہیں۔

شیئر: