ایرانی صدر نے 19 رکنی کابینہ کے نام پارلیمنٹ میں پیش کر دیئے
ایرانی صدر نے 19 رکنی کابینہ کے نام پارلیمنٹ میں پیش کر دیئے
اتوار 11 اگست 2024 20:39
ریاست کے تمام معاملات کی حتمی رائے کا اختیار سپریم لیڈر کے پاس ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران کے نومنتخب صدر مسعود پیزشکیان نے اتوار کو اپنی کابینہ کے نام پارلیمنٹ میں پیش کیے ہیں۔ کابینہ میں ایک خاتون اور مغرب کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے سفارت کار وزیر خارجہ کے طور پر شامل ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر غالب نے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہونے والے اسمبلی اجلاس کے دوران صدر کی طرف سے پیش کردہ 19 رکنی کابینہ کے ناموں کا اعلان کیا۔
ایرانی صدر نے کابینہ میں وزیر خارجہ کے عہدے کے لیے 61 سالہ عباس اراغچی کو نامزد کیا ہے جو کیریئر ڈپلومیٹ ہیں اور وہ 2013 سے ایرانی جوہری مذاکراتی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔
عباس اراغچی مغرب کے لیے کھلا ذہن رکھتے ہیں، سنہ 2015 میں انہوں نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے اپنی کابینہ کے لیے ایک خاتون فرزانہ صادق کو بھی نامزد کیا ہے جو 1979 میں اسلامی جمہوریہ کے قیام کے بعد وزارتی عہدہ پر فائز ہونے والی دوسری ایرانی خاتون ہوں گی۔
ایرانی خاتون 48 سالہ فرزانہ صادق کو شہری ترقی اور سڑکوں کی وزارت سونپی گئی ہے۔
اصلاح پسند صدر مسعود نے مستقبل کے وزیر داخلہ 60 سالہ جنرل اسکندر مومنی کا نام دیا ہے، مومنی پولیس کمانڈر اور اسلامی انقلابی گارڈ کور کے سابق رکن ہیں۔
ایرانی فضائیہ کے سابق کمانڈر اور 2021 سے مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف جنرل عزیز ناصر زادہ وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالنے والے ہیں۔
صدر نے اپنے مستقبل کے وزیر تیل کے لیے 58 سالہ محسن پاکنزہاد کو منتخب کیا ہے جو ایران کی توانائی کی صنعت میں طویل کیریئر کے ساتھ ایگزیکٹو ڈائریکٹر رہے ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ پیر کو امیدواروں کے ناموں کا جائزہ لینا شروع کرے گی اور سنیچر سے شروع ہونے والے اجلاس میں ووٹ کے لیے پیش کرے گی۔
ایرانی صدر پیزشکیان نے جولائی کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ وہ وزرا کی حتمی فہرست پیش کرنے کے لیے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ ’مشورہ اور رابطہ‘ کریں گے، سپریم لیڈر کے پاس ریاست کے تمام معاملات کی حتمی رائے کا اختیار ہے۔
ایران کے پارلیمانی نظام میں اعتماد کا ووٹ مجموعی حکومت کی بجائے ہر وزیر انفرادی طور پر حاصل کرتا ہے۔
مزید برآں صدر نے سنیچر کے روز ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ 67 سالہ محمد اسلمی کو اپنے عہدے پر برقرار رکھا ہے جو 2021 سے اس عہدے پر فائز ہیں۔
امریکہ سے تعلیم یافتہ محمد اسلمی 2008 میں ایران کے نائب وزیر دفاع تھےجب امریکہ اور یورپی یونین نے انہیں پابندیوں کی فہرست میں ڈال دیا تھا۔
جولائی کے آخر میں عہدہ سنبھالنے والے مسعود پیزشکیان نے انتخابی مہم کے دوران ایران کے لیے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے اور اسلامی جمہوریہ پر عائد پابندیوں میں نرمی لانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے ایران کے صدر کے پاس محدود اختیارات ہیں اور انہیں 85 سالہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے بیان کردہ ریاستی پالیسیوں کو نافذ کرنے کا کام سونپا گیا ہے، سپریم لیڈر 1989 سے اس عہدے پر فائز ہیں۔