Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرنیٹ کی رفتار میں ’30 سے 40 فیصد کمی‘، پی ٹی اے سے رپورٹ طلب

پاکستان میں 124 ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین ہیں جو کہ کل آبادی کے نصف سے بھی زیادہ ہیں (فائل فوٹو: پکسابے)
پاکستان کے کئی شہروں میں لاکھوں پاکستانی صارفین کو انٹرنیٹ کی سست روی کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے اور آج جمعرات کو اس میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس سے روزمرہ کے کام کاج کے لیے انٹرنیٹ سروسز کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی۔
صارفین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ صرف ایک سہولت نہیں ہے۔ یہ کام، تعلیم اور پیاروں کے ساتھ رابطے کے لیے ایک لازمی ذریعہ ہے۔ لیکن اب، یہ ذریعہ غیر یقینی کا شکار ہے۔
پاکستان کی وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن (Wispap) نے انٹرنیٹ کی رفتار میں تیزی سے کمی کی تصدیق کرنے ہوئے بتایا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں انٹرنیٹ کی سپیڈ 30 سے 40 فیصد تک گر چکی ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ اب صورتحال نازک ہو گئی ہےاور کچھ کمپنیاں اپنے آپریشنز کو بیرون ملک منتقل کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
اس حوالے سے وزیرمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سست ہونے کی شکایات پر پی ٹی اے سے ڈیٹا مانگا ہے۔  
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ’انٹرنیٹ سروسز متاثر اور فائروال کی تنصیب کے معاملے پر انٹرنیٹ کے سست ہونے کی شکایات آئی ہیں، انٹر نیٹ کبھی بھی سست نہیں ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم فائیو جی کی آکشن کی کوششوں میں ہیں۔ آئی ٹی ڈیجیٹل اکانومی اور ڈیجیٹل گورنمنٹ کا انحصار انٹرنیٹ کی اچھی سپیڈ پر ہے۔ پی ٹی اے سے گزشتہ دو ہفتوں کا ڈیٹا مانگا ہے، آئی ٹی ڈیٹا ٹریفک دیکھ کر انٹرنیٹ سپیڈ کا پتہ چلے گا۔ ‘

وزیر مملکت برائے آئی ٹی کے مطابق واٹس ایپ ڈاؤن ہونے کی شکایات دور کر دی گئی ہیں (فائل فوٹو: وزارت آئی ٹی)

وزیر مملکت برائے آئی ٹی کے مطابق واٹس ایپ ڈاؤن ہونے کی شکایات دور کر دی گئی ہیں۔ آئی ٹی فائر وال سائبر سکیورٹی میئرمنٹ ہے۔ دنیا میں تمام ممالک فائروال استعمال کر رہے ہیں۔ پہلے بھی ویب مینجنٹ سسٹم حکومت چلا رہی تھی۔
شزہ فاطمہ کا مزید کہنا تھا کہ ملک پر عالمی سطح پر سائبر سکیورٹی حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔ ریاست کو ضرورت ہے کہ سائبر سکیورٹی حملوں کو روک سکے۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سروسز دو سے تین دن کے اندر معمول پر آنے کی توقع ہے۔ ان کے مطابق حالیہ بندشوں کا سبب صرف تکنیکی مسائل  ہیں۔
پاکستان میں 124 ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین ہیں جو کہ کل آبادی کے نصف سے بھی زیادہ ہیں۔  
گزشتہ دہائی میں انٹرنیٹ روزمرہ کی زندگی میں اس طرح ضم ہو گیا ہے کہ طلبہ آن لائن کلاسوں میں شرکت کرتے ہیں اور کاروباری لوگ اپنے گھروں سے کاروبار چلاتے ہیں۔ لیکن پچھلے دو ہفتوں میں، بہت سے لوگوں کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ جب انٹرنیٹ سست ہوتا ہے تو روزمرہ کی زندگی کا بہت کچھ بھی رک جاتا ہے۔
راولپنڈی میں ایک چھوٹے کاروبار سے وابستہ معصومہ غفار جو صارفین کے ساتھ بات چیت کے لیے واٹس ایپ پر انحصار کرتی ہیں، انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا ’پیغامات نہیں جا رہے ہیں اور جب جاتے ہیں تو گھنٹوں کی تاخیر سے۔ میں نے پہلے ہی کئی کسٹمرز کھو دیے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ میں انہیں نظر انداز کر رہی ہوں۔‘
انٹرنیٹ کی مسلسل سست روی کے باعث بہت سے صارفین حکومت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی اور کنٹرول کے لیے انٹرنیٹ کی سست روی انٹرنیٹ کے مستقبل سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کر رہی ہے۔

شیئر: