Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی اے سی کی سربراہی پر ڈیڈلاک برقرار، 8 کمیٹیوں کے چیئرمین کا انتخاب بھی زیرِالتوا

تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں چیف وہپ عامر ڈوگر کا کہنا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی پر ڈیڈ لاک برقرار ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی نومنتخب پارلیمنٹ اپنے چھ ماہ مکمل کر چکی ہے لیکن اس کا ایک اہم حصہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی اور مختلف جماعتوں کے مابین اختلاف رائے کے باعث بدستور ڈیڈ لاک کا شکار ہے۔
 اگرچہ حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے گزشتہ ماہ تحریک انصاف کی پارلیمانی قیادت سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کے لیے اراکین قومی اسمبلی کے نام تجویز کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تھا تاہم حکومت اور اپوزیشن دونوں ابھی اس معاملے پر کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہیں۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے چیف وہپ طارق فضل چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ وہ اس معاملے پر تحریک انصاف کے جواب کے منتظر ہیں۔
رواں برس 8 فروری کو قومی اسمبلی کے انتخابات کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل اور ان کے سربراہان کے انتخاب کا معاملہ کافی تاخیر اور تنازع کا شکار رہا ہے۔
ایک طرف تو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن کو دینے یا نہ دینے، اور پی ٹی آئی کے اندر اس کے سربراہ کی نامزدگی کے لیے مختلف حلقوں میں بحث و تمحیص جاری رہی ہے اور دوسری طرف پی ٹی آئی کو مطلوبہ تعداد میں مخصوص نشستیں نہ ملنے اور یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلے جانے کی وجہ سے بھی کمیٹیوں کی تشکیل التوا کا شکار رہی ہے۔
تاہم کئی ماہ کی بحث کے بعد جب پارلیمانی جماعتوں کو مختلف کمیٹیوں کی سربراہی دینے کا فیصلہ ہو گیا تو اس کے بعد بھی اب تک آٹھ قائمہ کمیٹیوں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے معاملے پر پارلیمانی جماعتیں ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں۔ 
اب تک پیپلزپارٹی کے پاس سب سے زیادہ کمیٹیاں
موجودہ قومی اسمبلی میں کل 36 قائمہ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جن میں سے اب تک پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 12 شعبوں کی قائمہ کمیٹیوں پر اپنے اراکین کو منتخب کروایا ہے جب کہ مسلم لیگ نواز نے اب تک چار اور تحریک انصاف نے پانچ کمیٹیوں کی سربراہی حاصل کی ہے۔
ابھی تک آٹھ کمیٹیوں کے سربراہان کا انتخاب ہونا باقی ہے اور بقول طارق فضل چوہدری یہ پی ٹی آئی کی طرف سے جواب آنے کے بعد ممکن ہو سکے گا۔
جن کمیٹیوں کے سربراہان کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا، ان میں دفاعی پیداوار، کیبینٹ سیکریٹریٹ، ہاؤسنگ اینڈ ورکس، انسانی حقوق، امور کشمیر اور گلگت بلتستان، بیرون ملک پاکستانی، مذہبی امور اور ریاستی اور سرحدی امور شامل ہیں۔

پہلے شیر افضل مروت اور بعدازاں شیخ وقاص اکرم کا نام چیئرمین پی اے سی کے لیے سامنے آیا (فائل فوٹو: سکرین گریب)

ان کمیٹیوں کے غیرفعال ہونے کی وجہ سے ان کے متعلقہ شعبوں پر پارلیمانی نگرانی کا نظام تعطل کا شکار ہے۔
طارق فضل چوہدری کے مطابق ان کمیٹیوں کی سربراہی پاکستان مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف میں تقسیم ہو گی تاہم اس کا فیصلہ تبھی ہو سکے گا جب دونوں جماعتیں اپنے اپنے اراکین کی نامزدگی کر لیں گی۔
قائمہ کمیٹیوں کے سربراہان کا انتخابی عمل اگلے ہفتے متوقع: پی ٹی آئی چیف وہپ
تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور قومی اسمبلی میں چیف وہپ عامر ڈوگر کا کہنا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے سربراہان کے انتخاب کا عمل اگلے ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے تاہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہی کا معاملہ تاحال تعطل کا شکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے کچھ کمیٹیوں کی سربراہی کے لیے تحریک انصاف کو نامزدگیوں کا کہا ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا تحریک انصاف نے اس سلسلے میں اپنے اراکین کا چناؤ مکمل کر لیا ہے تو انہوں نے کہا کہ اس کا ابھی فیصلہ نہیں ہو سکا لیکن امید ہے کہ جلد ہو گا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ کی نامزدگی کے بارے میں ایک سوال پر عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ اس پر ڈیڈلاک برقرار ہے اور جلد فیصلے کا امکان نظر نہیں آتا۔
قومی اسمبلی کی تشکیل کے بعد تحریک انصاف کے شیر افضل مروت کا نام پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر سامنے آیا تھا تاہم بعدازاں شیخ وقاص اکرم کی نامزدگی کی اطلاعات آئیں۔
اس بارے میں حتمی اعلان اکاؤنٹس کمیٹی کے انتخابی اجلاس کے موقعے پر ہی سامنے آئے گا۔

شیئر: