اسرائیل پر حملہ منصوبہ بندی کے مطابق، مزید حملے ممکن ہیں: حسن نصراللہ
حزب اللہ کے راکٹ حملے میں ایک رہائشی عمارت کو نقصان پہنچا۔ (فوٹو: روئٹرز)
حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم مقتول کمانڈر کا انتقام لینے کے لیے مزید حملوں سے قبل اسرائیلی فوجی اہداف پر راکٹ اور ڈرون حملوں کے اثرات کو جائزہ لے گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنان کی مسلح تنظیم کے رہنما نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ وہ ’منصوبہ بندی کے مطابق‘ حملہ کرنے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے اسرائیلی فوج کے ان بیانات کی بھی تردید کی کہ پیشگی حملوں نے تنظیم کے بڑے حملے کو روک دیا تھا۔
حسن نصراللہ نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑے حملوں کے تقریباً 12 گھنٹے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم نے جان بوجھ کر بِن گورین ایئرپورٹ سمیت شہریوں یا عوامی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا کہ تنظیم کا اصل ہدف اسرائیلی سرزمین کے اندر تقریباً 110 کلومیٹر (70 میل) کے اندر ایک ملٹری انٹیلی جنس بیس تھا۔ یہ اب تک اسرائیل کے اندر سب سے بڑا حملہ ہے جو تل ابیب سے صرف ایک اعشاریہ پانچ کلومیٹر کے شمال میں ہے۔
حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ تنظیم آپریشن کے نتائج کا جائزہ لے گی۔ یہ گزشتہ ماہ بیروت میں اسرائیلی کارروائی میں حزب اللہ کے ایک سینیئر کمانڈر فواد شکرون کی ہلاکت کا بدلہ ہے۔
حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ کافی نہیں ہوا تو پھر ہمارے پاس ایک اور جوابی کارروائی کرنے کا حق ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے جنگجوؤں نے ڈرون بھیجنے سے قبل اسرائیل کے آئرن ڈوم کی توجہ ہٹانے کے لیے 300 سے زیادہ کاٹیوشا راکٹ کامیابی کے ساتھ داغے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان میں مشرقی وادی بقاع سے فائر کیے گئے ڈرون شامل تھے اور اسرائیل کے پیشگی حملوں میں کسی بھی ڈرون یا راکٹ لانچر کو نقصان نہیں پہنچا۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ نے کسی بڑے حملے کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ آپریشن میں کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر ہوئی تھی۔