جنوبی لبنان میں اسرائیل کے فضائی حملے، ایک بچے سمیت 10 افراد ہلاک
اسرائیل کی جانب سے میرون بیس کو دو راکٹ لگنے سے نقصان پہنچنے کی جانب بھی اشارہ کیا گیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)
اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقوں پر فضائی حملوں میں ایک بچے سمیت 10 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والے لبنانی شہریوں میں ایک 10 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔
عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے اس کے بعد اسرائیلی فورسز پر جوابی راکٹ حملے بھی کیے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب لبنان کے آرمی کمانڈر جنرل جوزف عون اور فرانسیسی ڈپٹی چیف آف سٹاف فار آپریشنز جنرل تھیری گریٹا کے درمیان ملاقات ہو رہی تھی۔
لبنان کی فوج کے مطابق اس ملاقات میں فریقین نے ’دونوں افواج کے درمیان تعاون بڑھانے کے طریقوں اور جنوبی سرحد کی صورت حال‘ پر بات چیت کی۔
سکیورٹی ذرائع نے جمعے کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی توجہ ہر اس چیز کو نشانہ بنانے پر مرکوز تھی جو زمین پر حرکت کرتی نظر آتی ہو۔‘
ذرائع نے نشانہ بنائے گئے ان افراد میں سے بعض کے کم عمر ہونے کی جانب بھی اشارہ کیا۔
اس کے علاوہ جنوبی لبنان کے سرحدی علاقے میں ایک اور حملے میں حزب اللہ کے کم از کم آٹھ افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
اسرائیل کے ان تازہ ترین حملوں میں بعض علاقوں کو حماس اسرائیل جنگ کے بعد پہلی مرتبہ نشانہ بنایا گیا ہے۔
جمعے کی صبح آٹھ بجے حماس نے جبل میرون میں اسرائیلی کے جاسوسی آلات والے ایک بیس پر راکٹ حملوں اور اس کی تباہی کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ شمالی علاقوں میں الرٹ جاری کیا گیا تھا تاہم ’ہمارے سامنے یہ ایک دلچسپ دن تھا۔‘
اسرائیل کی جانب سے میرون بیس کو دو راکٹ لگنے سے نقصان پہنچنے کی جانب بھی اشارہ کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
جمعے کی صبح 10 بجے اسرائیلی فورسز نے مغربی سیکٹر میں حملہ کر کے حزب اللہ کے تین ارکان کو ہلاک کر دیا تھا۔
دوپہر میں دو اسرائیلی گائیڈڈ میزائلوں نے بنت جبیل کے علاقے عیتا الجبل میں ایک کار کو نشانہ بنایا جس میں حزب اللہ کا ایک رکن اور اس کا بھتیجا ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والا بچہ اپنے چچا کی کار کی جانب بھاگ رہا تھا جب یہ حملہ ہوا۔
گزشتہ برس آٹھ اکتوبر کو حماس اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ عیتا الجبل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔