لبنان میں اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر اور اقوام متحدہ کی عبوری فورس کے دفتر نے ایک مشترکہ بیان میں تازہ ترین حملوں کو ’ تشویش ناک‘ قرار دیتے ہوئے سب سے فائر بندی اور مزید شدت پسندانہ کارروائیوں سے گریز کی اپیل کی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے مطابق دشمنی کے خاتمے کی طرف واپسی پائیدار راستے کی جانب بڑھنے کا واحد حل ہے۔‘
اقوام متحدہ کی قرار داد میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سنہ 2006 کے تنازعے کا خاتمہ اور لبنانی فوج اور اقوام متحدہ کے امن دستوں کو جنوبی لبنان میں تعینات واحد مسلح افواج کے طور پر طلب کیا گیا ہے۔
لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے اتوار کے روز ایک ہنگامی اجلاس میں وزراء کو بتایا کہ ’اس حالیہ تشدد کو روکنے کے لیے لبنان کے دوستوں کے ساتھ رابطوں کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔‘
وزیراعظم کے دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے اسرائیلی جارحیت روکے جانے کی اشد ضرورت ہے اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کیا جائے۔
وزیراعظم میقاتی نے غزہ میں جنگ بندی کا باعث بننے والی بین الاقوامی کوششوں کی حمایت پر بھی لبنان کی جانب سے زور دیا۔
دوسری جانب لبنان میں ایک نیا جنگی محاذ کھولنے کے خطرات کے پیش نظر مصر نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین دوبارہ جھڑپوں کے بعد علاقائی کشیدگی کم کرنے اور مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لیے مربوط بین الاقوامی اور علاقائی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ تنظیم نے اپنے اتحادی حماس کی حمایت میں اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ فائرنگ کا تبادلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ جنگ کے آغاز سے فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے۔
خطے میں موجود کشیدگی ختم کرنے کے طریقے پر عمل درآمد کرنے اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے مکمل نفاذ کے لیے رابطوں کے سلسلے میں اضافہ ہوا ہے۔