راہل گاندھی کا مِس انڈیا سے متعلق بیان، مقابلۂ حسن کا آغاز کیسے ہوا؟
راہل گاندھی کا مِس انڈیا سے متعلق بیان، مقابلۂ حسن کا آغاز کیسے ہوا؟
ہفتہ 31 اگست 2024 6:15
یوسف تہامی، دہلی
راہل گاندھی نے کہا ہے کہ بالی وڈ یا مس انڈیا کے مقابلۂ حسن میں 90 فیصد آبادی والے لوگ حاشیے پر ہیں (فائل فوٹو: اے این آئی)
انڈیا میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے گزشتہ ہفتے ریاست اترپردیش کے شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بالی وڈ یا مس انڈیا کے مقابلۂ حسن میں 90 فیصد آبادی والے لوگ حاشیے پر ہیں۔
جب کسی نے انہیں چیلنج کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے مس انڈیا جیتنے والوں کی فہرست دیکھی ہے جس میں دلت طبقے کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔
ان کے اس بیان پر حزب اختلاف نے انہیں ملک کو ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا الزام لگایا اور ان کے بیان کو ’بچکانہ عقل‘ کا نتیجہ قرار دیا۔
جبکہ سوشل میڈیا پر اس پر زور دار مباحثہ نظر آيا جس میں لوگ دلت، پسماندہ سماج اور اقلیتوں کو نظر انداز کیے جانے کی بات کرتے نظر آئے جبکہ ریزرویشن کی مخالفت کرنے والے لوگ راہل گاندھی کا مذاق اڑاتے نظر آئے۔
ان تمام بیانات کے بعد ہم نے انڈیا میں مس انڈیا کے مقابلۂ حسن کی فہرست دیکھی تو اس میں اقلیتی برادری کے لوگ تو شامل ہیں لیکن قبائلی یا دلت برادری سے ایک بھی نمائندگی نظر نہیں آتی ہے۔
مبصرین کے نزدیک اس کی وجہ وہ سماجی ناانصافی ہے جو صدیوں سے چلی آ رہی ہے اور جس کے لیے راہل گاندھی یا حزب اختلاف آئین کے وقار کو بچانے کے نام پر اس خلیج کو پاٹنے کے لیے کوشاں نظر آ رہے ہیں۔
یہاں ہم انڈیا میں آزادی کے بعد مقابلۂ حسن پر نظر ڈالتے ہیں۔
انڈیا میں سالانہ مقابلہ حسن فیمینا مِس انڈیا کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن ابتدا میں یہ منفرد لوگوں اور اداروں کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔
آزادی کے بعد پہلی بار 1947 میں منعقدہ مس انڈیا کے مقابلے کو کولکتہ کی اداکارہ ایستھر وکٹوریہ ابراہم نے جیتا۔ اس طرح دیکھا جائے تو پہلی فاتح ہی اقلیتی برادری سے آتی ہیں اور اس کے پس پشت ان کی مسیحی برادری کا روشن خیالی اور جدید طرز زندگی کے متعلق سماجی نظریہ کارفرما نظر آتا ہے۔
اس کے بعد دوسرا مقابلہ حسن پانچ برس بعد 1952 میں منعقد ہوا جسے تمل ناڈو کی اندرانی رحمان نے جیتا۔ اندرانی انڈین کلاسیکی رقص میں ماہر تھیں اور بعد میں انہوں نے اسے مغرب میں مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی والدہ امریکی تھیں جبکہ والد انڈین برہمن۔
اس کے اگلے برس پنجاب کی پیس کنول مس انڈیا منتخب ہوئیں۔ ان کا خاندان ہندوؤں کے اعلیٰ راجپوت خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس جیت کے بعد وہ فلم انڈسٹری سے وابستہ ہو گئیں۔
اگلے سال یعنی 1954 میں مہاراشٹر کی لیلا نائیڈو مس انڈیا منتخب ہوئیں اور بعد میں ووگ میگزین میں وہ انڈیا کی خوبصورت ترین خواتین کی فہرست میں شامل ہوئیں۔
پھر پانچ سال بعد ہی کوئی مقابلہ حسن ہوا جس میں فلیور ایزیکل نے بازی ماری۔ وہ یہودی النسل تھیں اور انہوں نے 1959 میں لندن میں منعقد ہونے والے عالمی مقابلۂ حسن میں انڈیا کی نمائندگی کی تھی۔ یہ بین الاقوامی سطح پر انڈیا کی پہلی نمائندگی تھی۔
اس کے بعد 1962 میں فریال کریم مس انڈیا منتخب ہوئی جو کہ لبنانی نسل سے تھیں اور ان کا تعلق مسیحی برادری سے تھا۔
انہوں نے بھی مس ورلڈ کے مقابلے میں انڈیا کی نمائندگی کی تھی۔
سنہ 1964 سے فیمینا نے اس مقابلۂ حسن کو باضابطہ طور پر ہر سال منعقد کرنا شروع کیا جس کے بعد اس کا نام ہی ’فیمینا مِس انڈیا‘ پڑ گیا۔
اس میں مہاراشٹر کی مہر کیسٹیلینو مستری فاتح رہیں اور انہوں نے امریکہ میں منعقدہ مِس یونیورس میں انڈیا کی نمائدگی کی جبکہ سپین میں مس نیشنز کے مقابلۂ حسن میں بھی شریک ہوئیں۔
1966 کی فاتح یاسمین ڈاجی نے مس یونیورس کے مقابلۂ حسن میں بہترین مسکراہٹ والی امیدوار کا خطاب حاصل کیا اور تیسری پوزیشن پر رہیں۔
جبکہ اسی سال کی دوسری فاتح ریتا فاریہ نے سنہ 1966 میں مس ورلڈ کا خطاب جیت کر ہندوستان کو مقابلۂ حسن کے نقشے پر لا کھڑا کیا۔
بہرحال سنہ 1967 میں نیرہ مرزا نے مِس انڈیا کا خطاب جیت کر پہلی مسلم فاتح ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کا تعلق دہلی سے تھا۔ جبکہ اگلے سال پھر ایک اور مسلم خاتون انجم ممتاز برگ نے یہ اعزاز حاصل کیا۔ ان کا تعلق مہاراشٹر سے تھا۔ ابھی تک جتنے میں بھی مقابلے ہوئے تھے ان میں مہاراشٹر کا زیادہ دبدبہ رہا ہے۔
پھر سنہ 1973 میں فرزانہ حبیب نے مِس انڈیا کا خطاب جیتا اور یوں یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
انڈیا میں فلم انڈسٹری اور مقابلۂ حسن ترقی کرتا رہا اور بین الاقوامی سطح پر گاہے بگاہے ان کی پذیرائی ہوتی رہی۔
انڈیا سے اب تک چھ مس ورلڈ ہو چکی ہیں جن میں ریتا فاریہ کے بعد ایشوریہ رائے کو 1994 میں یہ تاج پہنایا گیا تھا جو کہ معروف اداکار امیتابھ بچن کے بیٹے کی اہلیہ اور اب بھی فلموں میں نظر آتی ہیں۔
تین سال بعد ڈائنا ہیڈن نے یہ خطاب جیتا اور انہوں نے بھی فلموں کا رخ کیا۔ ان کے بعد یوکتا مکھی، پریانکا چوپڑہ، مانوشی چھلر نے یہ اعزاز بالترتیب 1999، 2000 اور 2017 میں حاصل کیا۔
انڈیا کی جانب سے پہلی مس یونیورس سشمیتا سین بنیں اور یہ سال 1994 تھا جب انڈیا نے عالمی سطح پر دھوم مچائی تھی۔ بعد میں سشمیتا سین بھی فلموں آ گئیں اور آج تک اس میں سرگرم ہیں۔
ان کے بعد لارا دتہ نے 2000 میں اور ہرناز سندھو نے 2021 مقابلۂ حسن کا سب سے اعلیٰ خطاب حاصل کیا۔
بہرحال جب راہل گاندھی والے اجلاس میں شامل کسی خاتون نے کہا کہ مقابلۂ حسن میں اقلیتوں کی خاطر خواہ نمائندگی ہے تو راہل گاندھی نے کہا کہ اب آپ بھی 90 فیصد میں آتے ہو اور آپ تو اب سب سے زیادہ براہ راست نشانے پر ہو۔
مذاق کرنے والوں نے یہاں تک لکھا کہ مس انڈیا میں آج تک کسی مرد کو نہیں دیکھا گیا۔ لیکن یہ سچ ہے کہ ان مباحثوں سے انڈیا میں سماجی عدم مساوات کا چہرہ زیادہ نمایاں ہوا ہے۔