Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ سے تباہ حال غزہ میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم شروع ہو چکی، محکمہ صحت

غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری نے ایک بڑا انسانی بحران پیدا کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطین کے جنگ سے تباہ حال علاقے غزہ میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے جہاں 25 برس بعد گزشتہ ہفتے پولیو کا پہلا کیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت میں پرائمری ہیلتھ کیئر کے ڈائریکٹر موسیٰ عابد نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی صحت کے اہلکار اقوام متحدہ اور این جی اوز کے ساتھ ’مرکزی علاقے میں آج سے پولیو کے قطرے پلانے کی مہم شروع کر رہے ہیں۔‘
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں ویکسینیشن کے لیے جنگ میں تین روزہ ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے‘ پر اتفاق کیا ہے۔
وسطی غزہ میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جانے کے بعد جنوبی غزہ اور پھر شمالی غزہ میں ویکسین مہم چلائے جائے گی۔
اس ویکسینیشن مہم کا مقصد علاقے میں 10 سال سے کم عمر کے چھ لاکھ 40 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل مائیکل ریان نے رواں ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ غزہ میں ویکسین کی 12 لاکھ 60 ہزار خوراکیں پہنچائی جا چکی ہیں، جبکہ مزید 400,000 خوراکیں پہنچنا باقی ہیں۔
رام اللہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت نے گزشتہ ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ اردن میں کیے گئے ٹیسٹوں میں وسطی غزہ سے تعلق رکھنے والے 10 ماہ کے بچے میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے۔
پولیو وائرس بہت زیادہ متعدی ہے، اور اکثر گندے اور آلودہ پانی کے ذریعے پھیلتا ہے جو اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوران غزہ میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔
یہ بیماری بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ خرابی اور فالج کا سبب بن سکتا ہے، اور ممکنہ طور پر مہلک ہے۔
غزہ کے رہائشی بکر دیب نے سنیچر کو اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اپنے دس برس سے کم عمر کے تین بچوں کو کچھ ابتدائی شکوک و شبہات کے باوجود ویکسینیشن پوائنٹ پر لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں پہلے تو ہچکچاہٹ کا شکار تھا اور اس ویکسینیشن کے محفوظ ہونے سے بہت خوفزدہ تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے محفوظ ہونے کی یقین دہانی اور دیگر خاندانوں کا اپنے بچوں کو ویکسینیشن کے لیے لے کر جانے کو دیکھتے ہوئے میں نے بھی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا فیصلہ کیا۔‘

جنگ زدہ علاقے میں ساڑھے چھ لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے کے پلائے جائیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

محکمہ صحت کے اہلکار موسیٰ عابد نے شہریوں پر زور دیا کہ ویکسین ’100 فیصد محفوظ‘ ہے۔
غزہ میں جنگ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہوئی جس کے نتیجے میں اسرائیلی اعداد وشمار کے مطابق 1,199 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی انتقامی فوجی مہم کے دوران کم از کم 40 ہزار 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری نے ایک بڑا انسانی بحران پیدا کیا ہے اور 20 لاکھ سے زائد آبادی کے علاقے میں صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔

شیئر: