Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ میں بازوؤں سے محروم ہونے والا پُرعزم فلسطینی نوجوان

اسرائیلی حملوں نے ہنستے بستے علاقے کے تمام گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ فوٹو روئٹرز
غزہ میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے کے بعد نوجوان دیا العدینی ان چند فلسطینیوں میں سے ایک ہیں جو جنگ زدہ علاقے میں ایک فعال فیلڈ ہسپتال تک پہنچ سکے۔
برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق 15 سالہ فلسطینی نوجوان کی جان بچانے کے لیے نظر ڈاکٹروں نے ان کے دونوں بازو کاٹ دیے اور اب وہ تیزی سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے حملے سے قبل عام لوگوں کو وہاں سے جانے کا حکم دیا گیا۔
العدینی اور ان جیسے متعدد فلسطینیوں کے لیے اچانک فیصلہ کرنا مشکل تھا جس کے باعث وہ  جنگ زدہ علاقے میں پھنس گئے اور زخمی حالت میں انہیں فوری طور پر امریکی فیلڈ ہسپتال پہنچایا گیا۔
غزہ جنگ سے قبل کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے فلسطینی نوجوان نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں نے ہمارے ہنستے بستے علاقے میں تمام گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
دیا العدینی جو اپنی بہن آیا کے ساتھ ساحل سمندر پر چہل قدمی کر رہے تھے انہوں نے پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ اپنے دوست محمد السیری کے ساتھ گھر کے قریب ہم تیراکی کرتے اور ایک دوسرے کو چیلنج کرتے تھے۔

اسرائیلی حملے میں زخمی فلسطینی امریکی فیلڈ ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔ فوٹو روئٹرز

زخمی فلسطینی نوجوان کی بہن نے دھوپ کی شدت سے بچنے کے لیے بھائی کے کندھوں پر تولیہ رکھ دیا اور اس کا پسینہ صاف کیا۔
دیا العدینی نے بتایا کہ حملے سے چند لمحے قبل ہم اپنے گھر کے پاس ایک عارضی کافی ہاؤس میں موجود تھے۔
فلسطینی نوجوان جس نے 12 دن فیلڈ ہسپتال میں گزارے نے اپنی خالہ، ان کے بچوں اور پوتے پوتیوں کو جنگ کی نذر ہوتے دیکھا۔

دیا العدینی مستقبل میں عام بچوں کی طرح زندگی گزارنے کا خواب دیکھتے ہیں, فوٹو روئٹرز

اس موقع پر نوجوان نے اپنے حوصلے کو مجتمع کرتے ہوئے کہا ’ممکن ہے میرے لیے مصنوعی بازوؤں کا انتظام کر دیا جائے لیکن اپنی خالہ اور اس کے اہل خانہ کو واپس نہیں لا سکتا۔‘
اسرائیل کی جانب سے حالیہ حملوں کے بعد زخمی فلسطینی متعدد فیلڈ ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔
علاقے میں خوراک، ایندھن، بجلی اور ادویات کی شدید قلت ہے یہاں گندے پانی کے باعث متعدد بیماریوں کا امکان بڑھ گیا ہے۔

خواہش ہے میرا بھائی دوبارہ آئی پیڈ کا استعمال کر سکے جو وہ پہلے کرتا تھا۔ فوٹو روئٹرز

فلسطینی نوجوان نے بتایا ’ ان شاء اللہ  میں اپنا علاج امریکی فیلڈ ہسپتال میں جاری رکھوں گا جہاں مجھے مصنوعی بازو لگائے جانے کی امید ہے۔‘
دیا العدینی مستقبل میں عام بچوں کی طرح بھاگنے دوڑنے، کام کرنے اچھی زندگی گزارنے کا خواب دیکھ رہے ہیں، اس کے علاوہ تعلیم حاصل کرنے اور تفریحات میں حصہ لینے کا عزم رکھتے ہیں۔
فلسطینی نوجوان کی بہن آیا کی خواہش ہے کہ میرا بھائی دوبارہ کیمرے اور آئی پیڈ کا استعمال کر سکے جو وہ پہلے کرتا تھا۔

شیئر: