Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وائرس سے نمٹنے میں مدد‘، امارات نے 5 افریقی ممالک کو ایم پاکس ویکسین بھجوا دی

یو اے ای نے ایم پاکس ویکسین لے جانے والے کئی طیارے افریقی ممالک روانہ کیے (فوٹو:روئٹرز) 
ایمریٹس نیوز ایجنسی ڈبلیو اے ایم نے رپورٹ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے کانگو، نائیجیریا، جنوبی افریقہ، آئیوری کوسٹ اور کیمرون کے لیے ایم پاکس ویکسین لے جانے والے کئی طیارے روانہ کیے ہیں۔ 
عرب نیوز کے مطابق اس اقدام کا مقصد پانچ افریقی ممالک کی اس وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے اور اس پر قابو پانے کی کوششوں میں معاونت کرنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت شیخ شخبوت بن نہیان النہیان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ معاونت بحرانوں اور آفات کے دوران دیگر ممالک کی مدد کے لیے ملک کے غیرمتزلزل عزم کی توثیق کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اقدام متحدہ عرب امارات کی انسانی اقدار کے لیے وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔‘
اس سے قبل متحدہ عرب امارات نے غزہ میں پولیو کے قطرے پلانے کے لیے پانچ ملین ڈالر کا فنڈ مختص کیا تھا۔
فلسطین کے جنگ سے تباہ حال علاقے غزہ میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے جہاں 25 برس بعد گزشتہ ہفتے پولیو کا پہلا کیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ایم پاکس جو پہلے منکی پاکس کے نام سے جانا جاتا تھا، 1970 سے افریقہ کے کچھ حصوں میں صحت عامہ کا مسئلہ رہا ہے تاہم 2022 میں جب بین الاقوامی سطح پر اس کے کیسز میں اضافہ ہوا تو اس کی طرف تھوڑی سی توجہ کی گئی اور ڈبلیو ایچ او نے ’ہیلتھ ایمرجنسی‘ کا اعلان کیا جو 10 ماہ بعد ختم ہوئی۔
اس اعلان کے بعد وائرس کی نئی قسم جسے کلیڈ ون بی کے نام سے جانا جاتا ہے، نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔
یہ قسم کلیڈ ون کا بدلا ہوا ورژن ہے اور متاثرہ جانوروں کے رابطے سے پھیلتا ہے۔ اس وائرس کی وجہ سے فلو جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جبکہ جسم پر پیپ سے بھرے دانے نمودار ہوتے ہیں اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
جولائی میں چار افریقی ممالک میں کلیڈ ون بی کے 222 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے علاوہ سویڈن اور تھائی لینڈ میں ایک ایک کیس اُن افراد میں سامنے آیا جنہوں نے افریقہ کا سفر کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے رواں ماہ اگست میں افریقہ میں ایم پاکس کے بڑھتے کیسز کے باعث اس بیماری کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا۔

شیئر: