الوھبہ گڑھے کا دنیا کے حیرت انگیز ارضیاتی عجائبات میں شمار
الوھبہ گڑھے کا دنیا کے حیرت انگیز ارضیاتی عجائبات میں شمار
پیر 2 ستمبر 2024 22:52
اس آتش فشاں گڑھے کا قطر تقریباً 2.3 کلومیٹر اور گہرائی 250 میٹر ہے۔ فوٹو: واس
جدہ کے شمال مشرق میں تقریباً 270 کلومیٹر کے فاصلے پر حقل حرات کشب البرکانی میں سطح مرتفع پر موجود ’الوھبہ آتش فشاں گڑھا‘ اپنے حجم اور حیران کن نظارے کے باعث نمایاں ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس کے مطابق مملکت کے اس حیرت انگیز مقام نے 2024 میں دنیا کے 100 سرفہرست اور قابل ذکر ارضیاتی عجائبات میں جگہ حاصل کر لی ہے۔
بین الاقوامی یونین آف جیولوجیکل سائنسز اور یونیسکو کی طرف سے تسلیم کرنا نہ صرف مملکت کے اندر بلکہ عالمی سطح پر اس آتش فشاں گڑھے کی غیر معمولی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
الوھبہ گڑھے کو ’مقلہ تیمیہ‘ بھی کہا جاتا ہے ،یہ ایک قسم کا آتش فشاں مقام ہے جو زمین پھٹنے سے معرض وجود میں آتا ہے۔
الوھبہ کے آتش فشاں گڑھے کا نچلا حصہ سفید سوڈیم فاسفیٹ کرسٹل سے ڈھکا ہوا ہے۔
ریسرچ کے مطابق یہ مقام تقریباً 1.1 ملین سال پہلے معرض وجود میں آیا، اس گڑھے کا قطر تقریباً 2.3 کلومیٹر اور گہرائی 250 میٹر ہے اور یہ مملکت میں موجود سب سے بڑا اور گہرا آتش فشاں گڑھا ہے۔
یہ گڑھا ایک بڑے آتش فشاں میدان کا حصہ ہے جس میں دیگر175 آتش فشاں شامل ہیں جو لاکھوں سال پرانے اور تقریباً 6000 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔
سعودی جیولوجیکل سروے کے ترجمان طارق ابا الخیل نے الوہبہ گڑھے کی عالمی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا ہے کہ اس مقام کو سیاحت کے لیے اہم مانا جائے گا۔
طارق ابا الخیل نے کہا ہے کہ ’الوھبہ گڑھے کو ارضیاتی ورثے کے 100 سرفہرست مقامات میں سے ایک کے طور پر تسلیم کرنے سے اس کی سائنسی اور تحقیقی حیثیت میں اضافہ ہو گا۔‘
عالمی ادارے یونیسکو کی جانب سے اس مقام کو امتیازی حیثیت کے طور پر تسلیم کرنا یہاں کی غیر معمولی ارضیاتی خصوصیات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی و عالمی پیمانے پر اس کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
سعودی ماہر ارضیات نے مزید بتایا کہ ’مملکت کے علاوہ امریکہ، اٹلی، کینیڈا، نیوزی لینڈ، چین، آئس لینڈ، مصر اور فن لینڈ سمیت دنیا کے 64 ممالک میں 174 عجوبہ مقامات میں سے اس آتش فشاں مقام کو منتخب کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں