’سعودی عرب، چین اور امارات آئی ایم ایف کے پروگرام میں حصہ نہ ڈالتے تو پروگرام کا ہونا ممکن نہیں تھا‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری معاشی سمت آہستہ آہستہ درست ہو رہی ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات اگر آئی ایم ایف کے پروگرام میں حصہ نہ ڈالتے تو اس پروگرام کا ہونا ممکن نہیں تھا۔
جمعے کو اسلام آباد میں ن لیگ کے نوجوان ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ابھی آئی ایم ایف کا ایک مرحلہ باقی ہے، 25 ستمبر کو ان کی بورڈ میٹنگ ہونی ہے لیکن اس کے پیچھے پے پناہ کوششیں ہوئی ہیں، اس کے پیچھے ہمیں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں آئی ایم ایف کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ہمیں جہاں دوسرے اقدامات اٹھانے پڑے جو آپ کے علم میں ہیں جیسے ٹیکس لگائے گئے، ہمارا جو تنخواہ یافتہ طبقہ ہے اس پر مزید بوجھ آیا۔ اسی طریقے سے ہم نے جو ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا ہے اس میں بھی ابھی بہت خلا ہے، مثال کے طور پر جو ہماری تاجر برادری ہے انہیں ٹیکس ادا کرنے کے حوالے سے ابھی بہت کچھ کرنا ہے، کیونکہ اگر آپ صرف کسی ایک شعبے پر ٹیکس کا بوجھ لادتے جائیں تو نہ وہ معاشرہ ترقی کر سکتا ہے نہ وہ خوشحال ہو سکتا ہے۔ اسی طرح جو ہماری زرعی کمیونٹی ہے خاص طور پر جو بڑے بڑے زمیندار ہیں اور ان کا بہت اچھا زراعت کا کاروبار ہے، ان کو بھی ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے اور وہ اگلے سال سے ٹیکس ادا کریں گے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی سمت آہستہ آہستہ درست ہو رہی ہے۔ اسی طرح پچھلے دنوں آپ نے دیکھا کہ مہنگائی کی شرح بہت نیچے آئی، یعنی گذشتہ برس ان دنوں میں جو شرح تقریباً 32 فیصد تھی وہ آج 9.6 فیصد پر ہے۔ اسی طرح بیرون ملک مقیم پاکستانیز جو رقوم بھیجوا رہے ہیں ان میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح جو مالی سال گزرا ہے اس میں پاکستان کی زرعی اجناس کی جو برآمدات تھیں اس میں حوصلہ افزا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی میں ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ بھرپور طور پر اسے آگے بڑھایا جائے، بڑی محنت کی جا رہی ہے۔ سیکریٹری نئے آئے ہیں، ٹیم پوری یکسوئی کے ساتھ اس پر کام کر رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ وہ اعشاریے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری معیشت کی سمت درست ہے لیکن اس سے یہ فیصلہ کر لینا کہ سب ٹھیک ہے بہت بڑی غلط فہمی ہو گی، یہ ایک بڑا کٹھن راستہ ہے۔ اب ہمیں یک سوئی کے ساتھ متحدہ کوششوں کے ساتھ اور ایک واضح سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، اس کے لیے پچھلے چھ سات مہینوں میں آپ کی حکومت نے دن رات کاوشیں کی ہیں اور ایک راستہ بنایا ہے جس پر چل کر پاکستان نہ صرف اپنی مشکلات سے جان چھڑائے گا بلکہ ماضی کی غلطیوں کو خیرآباد کہے گا، اور اس سے سبق سیکھ کر اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کرے گا۔