Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغربی ممالک کی حالیہ ’ناکام‘ پابندیوں کو مسترد کرتے ہیں، ایرانی وزیر خارجہ

مغربی پابندیوں کی وجہ سے ایران کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے روس کو ہتھیاروں کی مبینہ برآمدات پر حالیہ مغربی پابندیوں کے اثرات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں تہران کی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کا ایک ’ناکام حربہ‘ قرار دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے منگل کو ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے یوکرین کی جنگ میں روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
ایران نے بارہا روس کو یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے ہتھیار بھیجنے کی تردید کی ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے سے کہا ہے کہ ’حیرت کی بات ہے کہ مغربی ممالک ابھی تک نہیں جانتے کہ پابندیاں ناکام حربہ ہیں اور وہ پابندیوں کے ذریعے اپنا ایجنڈا ایران پر مسلط کرنے سے قاصر ہیں۔‘
ایرانی وزیر خارجہ نے پابندیوں کو دباؤ اور محاذ آرائی کا حربہ قرار دیا اور کہا کہ یہ تعاون کا حربہ نہیں۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایران ہمیشہ سے دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات اور ’تعمیری بات چیت‘ کے لیے تیار ہے۔
’لیکن مذاکرات باہمی احترام پر مبنی ہوں نہ کہ دھمکیوں اور دباؤ پر۔‘
بدھ کو برطانیہ نے لندن میں ایرانی سفیر کو طلب کرکے خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے میزائل کی فراہم جاری رکھی تو ایرانی حکومت کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے ایرانی فضائی کمپنی ایران ایئر پر اضافی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
جمعرات کو ایرانی وزارت خارجہ نے چار یورپی ممالک کے سفیروں کو طلب کر کے پابندیوں پر احتجاج ریکارڈ کیا تھا۔
ایران پر کئی برسوں سے مغربی پابندیوں عائد ہیں لیکن خاص طور پر 2018 میں امریکہ کے یکطرفہ طور پر تہران اور بڑی طاقتوں کے درمیان ایک تاریخی جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران کو مشکلات کا سامنا ہے۔

شیئر: