شریف فیملی کے مقدمات تقریباً ختم لیکن لیگی کارکنان اب بھی منتظر
شریف فیملی کے مقدمات تقریباً ختم لیکن لیگی کارکنان اب بھی منتظر
جمعہ 20 ستمبر 2024 5:36
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
ایک لیگی رہنما کے مطابق وزیراعلٰی کے ساتھ لیگی کارکنوں کے مقدمات کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ (فوٹو: ایکس ن لیگ)
پاکستانی سیاست میں مخالفین پر سیاسی مقدمات درج کروانے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ جب عمران خان وزیراعظم تھے تو اس وقت ن لیگ زیرِ عِتاب تھی اور ہر احتجاج اور جلسے پر مقدمہ درج کر لیا جاتا تھا۔
بلکہ ویسی ہی صورت حال کا سامنا ان دنوں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت کو کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم سال 2022 سے ن لیگ اقتدار میں آئی تو ان مقدمات کو ختم کروانے کا سلسلہ شروع ہوا جو درج ہو چکے تھے۔
سب سے پہلے نواز شریف اور مریم نواز نیب کے ان مقدمات سے بری ہوئے جن میں ان کو سزا بھی سنائی جا چکی تھی۔ بعد ازاں ان کے دونوں بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کو بھی اس سال مارچ میں پانامہ کے تینوں مقدمات سے بری کر دیا گیا۔
اس طرح شریف خاندان کے دوسرے افراد جن میں موجودہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے اور داماد شامل ہیں وہ بھی بیشتر مقدمات سے بری ہوچکے ہیں۔ اس وقت صرف ایک مقدمہ رہتا ہے جس میں عدالتی اختیار کے بار بار تبدیل ہونے سے مقدمہ ابھی اپنے انجام کو نہیں پہنچا۔
دوسری طرف ن لیگ کی مرکزی قیادت بھی اپنے بیشتر مقدمات سے بری ہو چکی ہے۔ جن میں احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق، رانا ثنا اللہ اور دیگر قیادت بھی آہستہ آہستہ اپنے خلاف ہونے والے مقدمات کو ختم کروا چکی ہے۔
البتہ سینکڑوں کی تعداد میں لیگی کارکنان اب بھی درجنوں مقدمات میں نامزد ہیں جو مختلف اوقات میں ریاستی مدعیت میں درج کیے گئے۔
ان میں سے ایک مقدمہ لاہور کے گورنر ہاؤس کے سامنے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کا پتلا جلانے پر بھی درج کیا گیا تھا جو کہ ابھی قائم ہے۔
اسی طرح نواز شریف کی واپسی پر لاہور ایئرپورٹ جانے والے کارکنوں پر بھی کئی مقدمات درج کیے گئے جن میں پولیس خود مدعی تھی۔ یہ مقدمات اب بھی قائم ہیں اور ختم نہیں ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے ایک سینیئر کارکن میاں طارق جن پر 25 سے زائد مقدمات درج ہوئے تھے انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت تو ہمارے اوپر زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگانے پر بھی مقدمات درج کیے جاتے تھے۔ میں خود 25 سے زائد مقدمات میں نامزد ہوا ہوں۔ سب سے بڑا پرچہ مریم بی بی کے ساتھ نیب دفتر کے باہر احتجاج پر کیا گیا تھا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے خلاف یہ تمام مقدمات ختم ہو گئے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’جب ہماری ضمانتیں کنفرم ہو گئیں تو اس کے بعد ہمیں پھر عدالتی نوٹس نہیں ملے۔ مقدمے ختم ہوئے یا نہیں اس بات کا ہمیں علم نہیں ہے۔ ہم سیاسی لوگ ہیں ہمیں ان مقدموں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘
گورنر ہاؤس کے باہر عمران خان کا پتلا جلانے کے مقدمے کے ملزم اور لیگی کارکن نوشاد حمید کہتے ہیں کہ ’صرف پتلا جلانے پر ہمارے اوپر مقدمہ کیا گیا اور اب بھی یہ قائم ہے۔ ہمیں تو ضمانت کے لیے بڑا ذلیل ہونا پڑا۔ عدالتوں کے چکر لگا لگا کر بس ہو گئی۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اب تو ن لیگ کی حکومت ہے تو ان کا مقدمہ ختم کیوں نہیں ہوا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تو کارکن ہیں اور اپنی مدد آپ کے تحت ہم نے جبر کا مقابلہ کیا ہے۔ امید تو یہی ہے کہ ہم مکمل طور پر بری ہوں گے۔‘
جتنے بھی لیگی کارکنوں سے بات ہوئی وہ بظاہر اپنی قیادت کے خلاف نوحہ کناں نظر نہیں آئے۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ 2022 میں اقتدار کے ایوانوں میں ہونے والی تبدیلی سے ان کی سختیاں یک لخت ختم ہو گئیں اور پھر وہ یہ بھی بھول گئے کہ ان کے خلاف درج مقدمات جو حکومت بدلنے پر ان کے خلاف دوبارہ استعمال ہو سکتے ہیں وہ ختم کروانے بھی ضروری ہیں۔
مسلم لیگ ن کے ایک سینئیر راہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اس حوالے سے وزیراعلٰی مریم نواز صاحبہ سے حال ہی میں ہونے والی ملاقاتوں میں یہ نقطہ اٹھایا گیا ہے اور انہوں نے پنجاب بھر میں درج سینکڑوں مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے امید تو ہے کہ اب یہ مقدمات ختم ہو جائیں گے۔‘