اسرائیل کے جنوبی لبنان پر درجنوں فضائی حملے، حزب اللہ کی راکٹوں سے جوابی کارروائی
جنوبی اور مغربی بیکا میں ایک گھنٹے کے اندر 70 فضائی حملے کیے گئے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوج نے سنیچر کو جنوبی لبنان پر درجنوں فضائی حملے کیے جن میں سرحد سے 30 کلومیٹر دور جنگلات اور وادیوں کو نشانہ بنایا گیا اور تنازع کو نئی سطح تک بڑھا دیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی جاسوس طیاروں نے بیروت، اس کے مضافات اور لبنان کے دیگر مختلف علاقوں میں نچلی پرواز کی اور انتہائی شمال میں ہرمل تک پہنچ گئے۔
جنوبی اور مغربی بیکا میں ایک گھنٹے کے اندر 70 فضائی حملے کیے گئے، جن میں زاوتار، دیر سریان، قوترانی، ریحان ہائٹس، محمودیہ، کھردالی کے مضافات میں دریائے لطانی، سہمور لبیا، طائر حرفہ، زراریہ اور انصار کے درمیان کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ کونین اور عینیتا کے درمیان کا علاقہ میس الجبل، الما الشعب، اقلیم الطفہ کی بلندیاں، دیر الزہرانی اور رومین کے درمیان کا علاقہ اور وادی النمیریہ شامل تھے۔
مسلسل تیسرے دن حزب اللہ کا ردعمل کاتیوشا راکٹوں کے استعمال تک محدود رہا۔
حزب اللہ نے اعلان کیا کہ اس نے ’کیلا بیرکوں میں ایئر اینڈ میزائل ڈیفنس ہیڈ کوارٹر، "بیٹ ہلیل بیرکوں میں ساحل بٹالین کے کمانڈ ہیڈ کوارٹر، راموٹ نفتالی بیرکوں میں گولانی بریگیڈ کی 631 ویں ریکونیسنس بٹالین کے پوزیشننگ سینٹر کو نشانہ بنایا۔‘
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ ’راکٹ مغربی گلیلی میں ادمیت کے علاقے اور صفد کے قریب بیریا کے علاقے میں گرے، اور جنوبی لبنان سے داغے گئے راکٹوں نے گولان کی پہاڑیوں، صفد اور وادی حولہ کو نشانہ بنایا۔‘
سنیچر کی صبح حزب اللہ نے کہا کہ اسرائیل نے جمعے کو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے جرمس میں رہائشی عمارت پر فضائی حملے میں اس کی ایلیٹ رضوان فورس کے رہنماؤں کے اجلاس کو نشانہ بنایا اور ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے 17 سینیئر ارکان کے ناموں کا انکشاف کیا۔
حزب اللہ کے مطابق سب سے زیادہ قابل ذکر پارٹی کے ایک بانی رکن ابراہیم عاقل تھے جنہوں نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں حزب اللہ کی مرکزی تربیت اور 1990 کی دہائی کے وسط میں اسلامی مزاحمت کے جنرل سٹاف کی ذمہ داری سنبھالی، اور 1997 سے 2000 تک جبل امیل آپریشن یونٹ کی قیادت کی۔