Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دیگر فریق رضامند ہوں تو اقوام متحدہ میں جوہری مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایرانی وزیر خارجہ

امریکہ کی جانب مزید پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ایران نے امریکہ سے براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر دیگر فریق رضامند ہوں تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائنز میں جوہری تنازع پر مذاکرات کے لیے ایران تیار ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یہ بات پیر کو اپنے انسٹاگرام چینل پر ایک ویڈیو بیان میں کہی ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2018 میں اس جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا جو اس سے تین برس قبل 2015 میں ایران اور دیگر چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا۔
اس کے بعد ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔
سنہ 2015 کے معاہدے کی بحالی کے لیے امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ طور پر ہونے والی بات چیت بھی تعطل کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ’میں چند دن مزید نیویارک میں رکوں گا اور اس دوران مختلف وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں ہوں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی کاوشوں کا رخ جوہری معاہدے سے متعلق بات چیت کا نیا دور شروع کرنے پر مرکوز رکھیں گے۔‘
ایرانی وزیر خارجہ نے سوئٹزر لینڈ کے ذریعے بھیجے گئے پیغام اور ’تیار ہونے کے عمومی اعلامیے‘ کا ذکر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ موجود حالات میں یہ بات چیت زیادہ پیچیدہ اور ماضی کی نسبت زیادہ مشکل ہو سکتی ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ وہ اس موقعے پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات نہیں کریں گے۔ ’میرا نہیں خیال کہ اس طرح کی ملاقات یا بات چیت مفید ثابت ہو گی۔ ایسی کچھ ملاقاتیں پہلے ہوئی ہیں لیکن یہ مناسب وقت نہیں ہے۔ ہمیں براہ راست مذکرات کے لیے ابھی طویل راستہ طے کرنا ہے۔‘
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب مزید پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ایران نے امریکہ سے براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا تھا۔
 

شیئر: