توہینِ مذہب کے ملزم ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی پولیس مقابلے میں مارا گیا: وزیر داخلہ سندھ
جمعرات 26 ستمبر 2024 17:47
صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈاکٹر شاہنواز کے اہل خانہ کو یقین دلاتے ہیں ملزموں کو سزا ضرور ملے گی‘ (فوٹو: سکرین گریب)
وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کی سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق عمرکوٹ میں ہونے والا پولیس مقابلہ سراسر غلط تھا۔
جمعرات کو آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن کے ہمراہ کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ توہینِ مذہب کے ملزم ڈاکٹر شاہنواز کو پولیس نے جعلی مقابلے میں قتل کیا۔
’عمرکوٹ واقعے کی رپورٹ 31 صحفات پر مشتمل ہے، پولیس افسران کسی نہ کسی طرح اس جعلی پولیس مقابلے میں ملوث ہیں، ان کے خلاف ایف آئی آر کٹوا رہے ہیں۔‘
صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق ’عمرکوٹ کے واقعے کی انکوائری کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی مدد لی گئی، متاثرین جسے ذمہ دار قرار دیں گے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کریں گے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر مقتول ڈاکٹر شاہ نواز کے اہل خانہ نے ایف آئی آر نہ کٹوائی تو سندھ حکومت کٹوائے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر شاہنواز کا موبائل فون فورینزک کے لیے لیبارٹری بھیج دیا ہے، وہ رپورٹ بھی آجائے گی جس سے معلوم ہوگا کے وہ قصوروار تھے یا نہیں۔
ضیاالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ ’عوام کے جان ومال کا تحفظ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، میرپور خاص میں نیا ڈی آئی جی تعینات کردیا ہے، ایس ایس پی میرپور خاص معطل ہیں، ان کے خلاف مقدمے کا حکم دے رہے ہیں۔‘
’ہم ڈاکٹر شاہنواز کے اہل خانہ کو یقین دلاتے ہیں ملزموں کو سزا ضرور ملے گی، پاکستان پیپلز پارٹی انتہا پسندی کے سخت خلاف ہے، متاثرہ فیملی کے لیے معاوضے کا اعلان وزیراعلٰی سندھ کریں گے۔‘
یاد رہے کہ سندھ پولیس پر الزام تھا کہ اس نے توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار عمرکوٹ کے ڈاکٹر شاہ نواز کو میرپور خاص میں مبینہ طور پر گولی مار کر ماورائے عدالت قتل کیا۔