Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور اتحادی فلسطین-اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے کوشاں

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ریاض، برسلز، قاہرہ، اوسلو، عمان اور انقرہ میں اعلٰی سطح پر اجلاس منعقد کریں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے جمعرات کو کہا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اتحاد تشکیل دے دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایجنڈ اس یقین پر مبنی ہے کہ مستقل حل فلسطینی ریاست کے قیام سے ہی ممکن ہے۔
’ہم جو کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ایک ایسا اتحاد بنانا ہے جس کا مقصد دو ریاستی حل کا نفاذ ہے اور اس کے لیے بعض دیگر عناصر کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مملکت اور اتحادی اس منصوبے کے ایک حصے کے طور پر ریاض، برسلز، قاہرہ، اوسلو، عمان اور انقرہ میں اعلٰی سطح پر اجلاس منعقد کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جنگ جاری رکھنا کیسے واحد آپشن ہو سکتا ہے۔ دیگر آپشنز بھی ہونے چاہییں اور جنگ بندی اور سفارت کاری کے لیے اپنے مطالبے کو دہراؤں گا۔‘
سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ کی سرحد کے پار اسرائیلی بستیوں پر حملہ کیا تھا جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی نے غزہ کا بڑا حصہ تباہ کر دیا ہے اور حملوں میں 41 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔
یہ تنازع اب لبنان تک وسیع پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ اسرائیل کی فضائیہ لبنان کے جنوبی حصے پر حملہ کر رہی ہے جہاں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ تنظیم سب سے زیادہ مضبوط ہے۔
عالمی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ اگر ایران اس میں حصہ لیتا ہے تو تنازع مزید بڑھ سکتا ہے۔
امریکہ، فرانس اور اتحادیوں کی جانب سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع روکنے کے مطالبے کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مسترد کر دیا ہے۔
جب سعودی وزیر خارجہ سے اسرائیلی وزیراعظم کے جواب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ’کاش کہ میں آپ کو بتا سکتا کہ مجھے کتنی حیرت ہوئی۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ جنگ بندی کی تجویز میں لبنان اور اسرائیل دونوں کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا۔
خطے میں تنازع کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم نومبر میں یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے جنگ میں ایک مختصر وقفے کے علاوہ تمام کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’ہم نے جنگ کے آغاز سے ہی ایک پیٹرن دیکھا ہے، ہر بار جب ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے قریب ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوتا۔‘
’اسی طرح جب ہمیں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر لبنان کے حوالے سے جنگ بندی کے لیے ایک ٹھوس مطالبے پر کام کر رہے تھے تو ہمارا یہ تاثر تھا کہ یہ قابل قبول ہے لیکن اب یہ معلوم ہوا کہ نہیں یہ قابل قبول نہیں۔‘
انہوں نے کہ اتحاد اس مسئلے کے حل کے لیے کام کی کوشش کر رہا ہے اور مملکت کی توجہ فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

شیئر: