Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کم بجلی خرچ کرنے والے سرکاری انورٹر پنکھے، ’قیمت بل میں وصول کی جائے گی‘

حکومت ملک بھر کے بجلی صارفین میں 8 کروڑ انورٹر پنکھے تقسیم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے (فائل فوٹو: پِکسابے)
پاکستان میں بجلی کی بچت کے لیے کئی طرح کی سکیمیں شروع کی جاتی رہی ہیں جن میں رات کو کاروبار کی جلد بندش ایک سرفہرست حکمتِ عملی رہی ہے۔
 تاہم گذشتہ کئی برسوں سے پنکھوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر بجلی کی بچت کرنے کی پالیسی نافذ کرنا حکومت کے لیے بڑا چیلنج رہا ہے۔
 اب ایک مرتبہ پھر وفاقی حکومت نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے گذشتہ تین برسوں کے دوران صارفین کی بجلی کے لوڈ کا ریکارڈ طلب کیا ہے جو اس پالیسی کو لاگو کرنے میں مدد دے گا۔
انورٹر پنکھوں سے متعلق مہم کا آغاز سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں ہوا تھا۔ اس وقت کی جانے والی ایک سٹڈی کے مطابق ملک میں 100 واٹ بجلی خرچ کرنے والے پنکھے زیراستعمال ہیں، تاہم ان کی جگہ اگر انورٹر پنکھا استعمال کیا جائے تو سالانہ پانچ ہزار میگا واٹ تک بجلی کی بچت ہو سکتی ہے۔
اس سٹڈی کے مطابق اگر ملک میں استعمال ہونے والے 8 کروڑ پنکھوں کو تبدیل کر دیا جائے تو فوری طور پر بجلی کی بہت زیادہ بچت ہو سکتی ہے۔ 
پنجاب میں بجلی کی سب سے بڑی تقسیم کار کمپنی لیسکو کے ڈپٹی ڈائریکٹر مسعود کھرل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ وفاقی حکومت کا منصوبہ ہے جس پر کافی عرصے سے کام جاری ہے، اور اب شاید حکومت اس سکیم کی ابتدا کرنے جا رہی ہے۔‘
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’پالیسی کے ابتدائی خدوخال کے مطابق انورٹر پنکھے حاصل کرنے کے لیے صارفین بجلی کی تقیسم کار کمپنیوں کے ویب پورٹل پر براہِ راست رجسٹریشن کروا سکیں گے۔‘
’اس کے بعد کمپنیاں ان صارفین کو انورٹر پنکھے فراہم کر دیں گی اور ان پنکھوں کی قیمت بھی انہیں یک مشت ادا نہیں کرنا ہو گی بلکہ یہ پیسے بجلی کے بلوں میں قسط وار وصول کیے جائیں گے۔‘

حکومت 100 واٹ بجلی خرچ کرنے والے پنکھے تبدیل کر کے 5 ہزار میگا واٹ بجلی کی بچت کرنا چاہتی ہے (فائل فوٹو: عرب نیوز)

مسعود کھرل نے بتایا کہ یہ قسطیں زیادہ سے زیادہ ایک سال پر محیط ہوں گی اور ابتدائی طور پر صارفین ایک وقت میں ایک پنکھا حاصل کر سکیں گے۔ 
خیال رہے کہ مارکیٹ میں بجلی کے ایک اچھے انورٹر سیلنگ فین کی اوسط قیمت کم سے کم 15 ہزار روپے تک ہے۔
یہ پنکھے صرف ایسے افراد کو دیے جائیں گے جن کے نام بجلی کے بل جاری ہوتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ سہولت کرایہ داروں کے لیے نہیں ہو گی، صرف مالکِ مکان ہی ان پنکھوں کے لیے اپنی متعلقہ ڈسکو میں درخواست دے سکیں گے۔
اب تک کی دستیاب معلومات کے مطابق اس پروگرام سے حکومت 8 کروڑ پنکھے تبدیل کرنا چاہتی ہے جس سے 5 ہزار میگا واٹ بجلی کی بچت ہونے کی توقع ہے۔
 تاہم اس حوالے سے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں طے نہیں کیا گیا کہ حکومت کو یہ کام کتنے عرصے میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی جانب سے سولر سسٹم کی خریداری اور اس کے استعمال میں اضافے سے بجلی کی طلب میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ 
’ایسے میں نئی انورٹر پالیسی کے لاگو ہونے سے حکومت عملی طور پر آئی پی پیز پر انحصار کم سے کم کرنا چاہ رہی ہے جس سے بجلی کے سستا ہونے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔‘

شیئر: