Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اے ایم آئی میٹرز کی غلط تنصیب، سولر سسٹم سے نیٹ میٹرنگ کو بجلی دینے والے پریشان

میٹر تبدیل کرنے کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی نئے میٹرز کی تنصیب کا کام درست طریقے سے نہیں کر سکی (فائل فوٹو: روئٹرز)
محمد عارف اسلام آباد کے ایک نجی ادارے میں ملازم ہیں اور جُڑواں شہر راولپنڈی میں ایک مڈل کلاس علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے چند سال قبل کچھ قرض لے کر اپنا گھر بنایا اور پھر بجلی کے بل سے تنگ آ کر ایک دوست کے گھر پر زیرِاستعمال سیکنڈ ہینڈ سولر سسٹم قسطوں پر خرید لیا تاکہ ان کے ماہانہ اخراجات کم ہو سکیں اور وہ اپنا قرض واپس کر سکیں۔
ان کا سولر سسٹم بہت اچھا چل رہا تھا اور انہیں بجلی کے بل میں اچھی خاصی بچت بھی ہو رہی تھی جس سے ان کی زندگی کافی حد تک آسان تھی۔
تاہم گذشتہ ماہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے اُن کا پُرانا میٹر اُتار کر نیا ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر (اے ایم آئی) سے لیس میٹر لگا دیا۔
آئیسکو کی غلطی دُور کرنے کے لیے صارفین کا طویل انتظار
فوری طور پر تو محمد عارف کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہوا کیونکہ میٹر کی تبدیلی سرکاری فیصلہ تھا، تاہم چند روز بعد انہیں شبہ ہوا کہ وہ سولر سسٹم کے ذریعے جو بجلی بنا کر حکومت کو دے رہے ہیں اس کا نیٹ میٹرنگ نظام میں اندراج نہیں ہو رہا۔
انہوں نے یہ شک دُور کرنے کے لیے آئیسکو حکام سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ اے ایم آئی میٹر لگانے کے لیے جس نجی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تھا اس کے اہلکاروں نے جلدی میں اپنا کام مکمل نہیں کیا۔ اس وجہ سے اُن کی آئیسکو کو دی جانے والی بجلی کا اندراج ظاہر نہیں ہو رہا۔
حکام کا کہنا تھا کہ ’اگر انہوں نے یہ خرابی ٹھیک کروانی ہے تو اس کے لیے باضابطہ شکایت درج کروانا پڑے گی جس کے بعد اُن کا نمبر آنے پر اُن کے سولر سسٹم سے حاصل کی گئی بجلی کا اندراج ممکن ہو سکے گا۔‘
’میٹر لگانے کا کام ناتجربہ کار انٹرنز کو سُپرد‘
محمد عارف اکیلے نہیں ہیں جن کے ساتھ ایسا ہوا۔ اب تک اے ایم آئی میٹر حاصل کرنے والے ایک لاکھ 70 ہزار صارفین میں سے بیشتر ایسے ہی مسائل کا شکار ہیں۔
بعض صارفین کے سولر سسٹم کا نیٹ میٹرنگ سے لنک بحال نہیں ہوا تو کسی کی وولٹیج پوری نہیں ہوئی۔
محمد عارف کے مطابق انہوں نے جب اس معاملے کی چھان بین کی تو انہیں بتایا گیا کہ میٹر تبدیل کرنے کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی نے یہ کام ناتجربہ کار انٹرنز کو سونپا تھا جو کام کی زیادتی کی وجہ سے نئے میٹرز کی تنصیب درست طریقے سے نہیں کر سکے۔

حکام کے مطابق ’اے ایم آئی میٹرز بجلی چوری کے خاتمے اور دُرست ریڈنگ کے لیے لگائے جا رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: فِلکر)

سولر سسٹم سے بجلی بنانے والے صارفین پریشان
بات یہیں ختم نہیں ہوتی، اب اس خراب تنصیب کو درست کروانے کے لیے جو شہری آئیسکو سے رجوع کر رہے ہیں ان کی شکایات آئیسکو خود درست کرنے کے بجائے اسی نجی کمپنی کو بھجوا رہا ہے اور یہ نجی کمپنی کام کا بوجھ زیادہ ہونے کی وجہ سے صارفین کو انتظار کروا رہی ہے۔
دوسری طرف صارفین سخت تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ سولر سسٹم سے پیدا کی گئی بجلی کا حساب نہ ہونے کی صورت میں اُنہیں آئندہ ماہ بل زیادہ آنے کا خدشہ ہے۔
میٹرز لگانے والی کمپنیوں سے وضاحت طلب
اس سلسلے میں جب آئیسکو کے ترجمان راجا عاصم نذیر سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ ہر ایک ہزار میں سے پانچ صارفین کو یہ مسئلہ درپیش ہے۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ حکام کی جانب سے اس معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے اور متعلقہ افراد سے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
راجا عاصم نذیر کے مطابق آئیسکو نے اے ایم آئی میٹرز کی تنصیب کا کام دو نجی کمپنیوں کے سپرد کیا تھا اور شکایات موصول ہونے پر ان دونوں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی ہے اور انہیں یہ مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کے لیے ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔

آئیسکو کو دی جانے والی بجلی کا اندراج ظاہر نہ ہونے سے سولر صارفین تشویش میں مبتلا ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

میٹرز تنصیب میں غلطی کا صارفین کو مالی نقصان نہیں ہو گا: آئیسکو
آئیسکو کے ترجمان نے بتایا کہ نئے نصب شدہ میٹرز میں نیشنل گرڈ میں انفرادی سولر سسٹم سے حاصل کی گئی بجلی کا ریکارڈ موجود ہے۔
ان کے مطابق صارفین کو میٹرنگ کے نظام میں اس وقت تعطل کا مالی نقصان نہیں ہو گا جبکہ بجلی کی سپلائی میں آنے والی رکاوٹوں کو جلد دُور کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ آئیسکو نے ایڈوانس میٹرنگ کے منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر آئیسکو کے دو آپریشن سرکلز یعنی راولپنڈی سٹی اور کینٹ میں 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی لاگت سے 12 لاکھ میٹرز لگانے ہیں۔
آئیسکو کا کہنا ہے کہ اے ایم آئی میٹرز بجلی چوری کے خاتمے، دُرست ریڈنگ اور لائن لاسز میں کمی کے لیے لگائے جا رہے ہیں۔
اے ایم آئی میٹرز کا منصوبہ کیا ہے؟
اس حوالے سے آئیسکو کے ترجمان راجا عاصم نذیر نے بتایا کہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی بجلی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے۔ اس کے تحت سٹیٹ آف دی آرٹ اے ایم آئی (ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر) ٹیکنالوجی کا آئیسکو ریجن میں نفاذ ممکن بنایا گیا ہے۔
آئیسکو حکام کا کہنا ہے کہ ’عام مینوئل میٹر میں غلطی اور انسانی مداخلت کا عنصر پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے صارفین کو اکثر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے شکایات رہتی ہیں۔‘

ترجمان آئیسکو کا کہنا ہے کہ ’اے ایم آئی میٹر کے ساتھ چھیڑ خانی نہیں کی جا سکتی، یہ شفاف ریڈنگ کرے گا‘ (فائل فوٹو: فِلکر)

’تاہم اے ایم آئی میٹر لگانے سے انسانی مداخلت کا معاملہ ختم ہو جائے گا۔ میٹر شفاف ریڈنگ کرے گا جس کا ریکارڈ بجلی صارف اور کمپنی دونوں کے پاس موجود ہو گا۔‘
حکام کے مطابق ’ان میٹرز کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ خانی نہیں کی جا سکتی، اس صورت میں ایڈوانس میٹر خودکار نظام کے تحت بند ہو جائے گا جو ہر قسم کی بجلی چوری روکنے میں معاون ثابت ہو گا۔‘
’ایڈوانس میٹر سے بجلی کی کھپت سے متعلق صارفین کو آگاہی ہو گی۔ اگر میٹر میں کوئی خرابی ہو گی تو شکایت کیے بغیر آئیسکو آفس کو اس کا علم ہو جائے گا۔‘
آئیسکو حکام کے مطابق اس وقت بجلی کے بل ریڈنگ کے سات دن بعد صارفین کو موصول ہوتے ہیں، تاہم اب ایڈوانس میٹر کے ذریعے ریڈنگ والے دن ہی صارف کو یہ بل موصول ہو جائے گا جس سے بلوں میں شفافیت مزید بڑھے گی۔
’اے ایم آئی میٹر کے ذریعے اگر کوئی صارف اضافی بل کی شکایت کرے گا تو آئیسکو کی ٹیم پورا ریکارڈ دیکھ سکے گی۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ ’کمپنی کے پاس بجلی کی خریدوفروخت کا گھنٹوں کے حساب سے ڈیٹا موجود ہو گا۔ ڈیٹا موجود ہونے کی وجہ سے مستقبل کی منصوبہ بندی میں آسانی ہو گی۔‘

شیئر: