Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گلگت بلتستان میں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے 16 شہری ہلاک، سیاحوں کو احتیاط کی ہدایت

گلگت بلتستان میں محکمۂ بلدیات کی جانب سے عوام میں آگاہی مہم بھی چلائی جارہی ہے (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات ان دنوں مگر آوارہ کتوں کے حملوں کی وجہ سے مقامی شہریوں کے ساتھ ساتھ سیاح بھی خوف زدہ ہیں۔
 گزشتہ دو ماہ کے دوران گلگت بلتستان، ضلع غذر اور ضلع نگر کے علاوہ پھنڈر اور چلاس کے علاقوں میں  پاگل کتوں کے حملوں کے 200 سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں سرِدست 16 شہری ہلاک اور 82  زخمی ہو چکے ہیں۔ 
ضلعی انتظامیہ کے مطابق کتوں کے کاٹنے سے پانچ سیاح بھی زخمی ہوئے جو سیر و تفریح کے لیے گلگت بلتستان میں مقیم تھے۔
پاگل کتوں کے کاٹنے سے 16 شہری ہلاک
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’کتوں کے کاٹنے کے مختلف واقعات میں 16 شہری جان کی بازی ہار گئے ہیں جب کہ متعدد شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ‘جان سے جانے والوں میں 4 بچے اور 2 خواتین بھی شامل ہیں۔ پاگل کتوں نے صبح سویرے اور رات کے اوقات میں شہریوں پر حملہ کیا ہے۔‘
گلگت بلتستان کی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق ’گلگت میں کتے اچانک باؤلے ہو گئے ہیں جس کی وجہ سمجھ نہیں آ رہی۔ کتوں کے کاٹنے کے زیادہ واقعات ضلع غذر اور گلگت بلتستان کے مضافاتی علاقوں میں پیش آئے ہیں۔‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’زخمیوں میں سیاحوں کے ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی کیوں کہ بہت سے متاثرہ افراد نے نجی ہسپتالوں میں جا کر ویکسی نیشن کروائی ہے۔‘ 
فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ’انٹی ریبیز ویکسین کی کمی پوری کر دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت کے مطابق محکمۂ صحت نے این آئی ایچ سے کتے کے کاٹنے کی ایک ہزار ویکسینز اور 500 ہیومن ایمیونوگلوبلین انجیکشن تمام ہسپتالوں میں پہنچا دیے ہیں۔‘ 
سیاحوں کے لیے سفری ہدایت نامہ جاری
حکومت کے مطابق ’شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایات کے ساتھ سیاحوں کو سفر کے لیے ایڈوائزی بھی جاری کر دی گئی ہے۔ شام کے بعد غیرضروری طور پر باہر نکلنے اور آوارہ کتوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انتظامیہ نے سیاحوں کو آگاہ کیا ہے کہ کتے کے کاٹنے کی صورت میں قریبی ہسپتال میں جا کر فوری ویکسین لگوائیں، تاہم رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن بھی شیئر کی گئی ہے۔‘ 
گاہکوچ ضلع غذر کے مقامی شہریوں کے مطابق ’آوارہ کتوں کے خوف سے خواتین اور بچے گھروں سے باہر نکلنے سے ڈر رہے ہیں۔ صبح سکول جاتے وقت بھی بچوں کی حفاظت کے طور پر والدین ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’گلی کوچوں میں آوارہ کتوں کی بھرمار ہے۔ محکمۂ بلدیات کو شکایت درج کروانے کے باوجود ان کتوں کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کتوں کے کاٹنے کی ویکسین مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے جب کہ بیشتر سرکاری ہسپتالوں میں بھی انٹی ریبیز موجود نہیں جس کی وجہ سے دوردراز علاقوں کے شہریوں کو گلگت سٹی کا رُخ کرنا پڑ رہا ہے۔‘

انتظامیہ نے سیاحوں کو آگاہ کیا ہے کہ کتے کے کاٹنے کی صورت میں قریبی ہسپتال میں جا کر فوری ویکسین لگوائیں (فائل فوٹو: فیس بک)

پاگل کتوں کے انسداد کی مہم
گلگت بلتستان میں پاگل کتوں کے پے در پے حملوں کے بعد حکومت نے کتوں کو مارنے کی مہم شروع کر دی ہے۔
وزیراعلیٰ کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق ’ایک ماہ کے دوران پانچ متاثرہ اضلاع میں چار ہزار پاگل کتے مارے گئے ہیں تاہم دیگر علاقوں میں بھی آوارہ کتوں کے خلاف مہم جاری ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کتوں کو زہر کی بجائے گولی سے ہلاک کر رہے ہیں کیوں کہ زہر دینے سے نقصان بڑھ سکتا ہے۔‘ 
فیض اللہ فراق کا مزید کہنا تھا کہ ‘پالتو کتوں کے لیے بھی ویکسین ضروری قرار دی گئی ہے۔رواں ماہ کے دوران پالتو کتوں کی ویکسینیشن نہ کی گئی تو انتظامیہ انہیں اپنی تحویل میں لے لے گی۔‘ 
دوسری جانب شوٹرز کے ذریعے کتوں کو مارنے کی مہم کو جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کی جانب سے بے زبان جانوروں کو گولیوں سے مارے جانے پر تنقید کی جا رہی ہے اور ان کا موقف ہے کہ یہ ایک نامناسب عمل ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ’ضلعی انتظامیہ بازاروں سے کتوں کو شیلٹر ہوم منتقل کرے یا اُن کی نس بندی کے لیے اقدامات کرے تاکہ ان کی افزائشِ نسل رُک سکے۔‘
واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں محکمۂ بلدیات کی جانب سے عوام میں آگاہی مہم بھی چلائی جارہی ہے جس میں شہریوں کو کتوں سے دور رہنے اور ریبیز سے متاثرہ کتوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔

شیئر: