تاشقند: شاہراہ ریشم پر سیاحوں کے لیے قابل دید ، پُرسکون منزل
تاشقند: شاہراہ ریشم پر سیاحوں کے لیے قابل دید ، پُرسکون منزل
جمعرات 17 اکتوبر 2024 18:58
تیس لاکھ سے زائد آبادی والا تاشقند وسطی ایشیا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ فوٹو عرب نیوز
تاشقند شاید اپنے فن تعمیر اور ثقافت کے لیے شاید اتنا مشہور نہ ہو جتنا پیرس، روم یا بارسلونا ہیں لیکن ازبکستان کا دارالحکومت سیاحوں کے لیے دیدہ زیب ، پُرسکون اور آسان منزل ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تیس لاکھ سے زائد آبادی والا تاشقند وسطی ایشیا کا سب سے بڑا شہر ہے جو ایک زمانے میں سوویت یونین کا حصہ تھا۔
تاشقند کا مطلب ’پتھر کا شہر‘جو تاریخی اعتبار سے یورپ سے چین تک پھیلی شاہراہ ریشم پر متعدد تجارتی مراکز اور قدیم شہروں بخارا اور سمرقند میں سے ایک ہے۔
8ویں صدی عیسوی میں تاشقند مسلم عربوں کی حکمرانی میں تھا اور شہر بھر میں آسمانی رنگوں سے مشابہ شاندار نیلی ٹائلوں سے جڑی اسلامی فن تعمیر کے عین مطابق عمارات قابل ذکر خصوصیات کی حامل ہیں۔
سوویت حکمرانی کے دوران تاشقند میں جدید طرز کی بھاری بھرکم اور بڑی بڑی عمارتوں میں اضافہ دیکھا گیا، مثال کے طور پر 1974 میں قائم ہونے والا ہوٹل ازبکستان زبردست عمارت ہے جس کا بیرونی حصہ انتہائی جاذب نظر ہے۔
تاشقند کی عظیم ترین عمارتوں میں سے ایک مرکزی علاقے میں واقع علیشیر نووئی تھیٹر ہے، جو 1930 کی دہائی میں کھولا گیا خوبصورت اوپیرا ہاؤس ہے۔
علیشیر نووئی تھیٹر میں کلاسیکی استاد چائیکوفسکی، پروکوفیو اور وردی کی لازوال دھنیں بھی بجائی جاتی رہی ہیں۔
اس شاندار تھیٹر کا نام قومی ہیرو اور شاعر کے نام پر رکھا گیا ہے جو 1400 کی دہائی میں جدید دور کے افغانستان میں پیدا ہوئے اور انہیں ’ازبک ادب کا استاد‘ کہا جاتا ہے۔
سوویت معمار الیکسی شچوسیف کا ڈیزائن کردہ 1500 نشستوں والا اوپیرا ہاؤس یورپی اور مشرقی طرز کا امتزاج ہے۔ عمارت کے چھ دلان ہیں جنہیں ازبک شہروں بخارا، خورزم، سمرقند، فرغانہ، ترمیز اور تاشقند کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ کئی ایک عجائب گھر جو تاریخ، ثقافت اور متعدد فنون کی گواہی دیتے ہیں اس شہر میں موجود ہیں۔
دیدہ زیب آرٹ کا نمونہ آرائشی عجائب گھر بھی شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے جو روایتی ازبک کاریگروں کی نازک دستکاری کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جہاں مٹی کے برتن، چھوٹی پینٹنگز، زیورات، کشیدہ کاری اور کڑھائی کے کاموں کے علاوہ ہتھیاروں کی نمائش کی گئی ہے۔
یہ عمارت بذات خود ایک خاص فن کا نمونہ ہے جس میں لکڑی سے بنائی گئی چھتوں کو پھولوں اور جیومیٹرکل نقوش کا کام ہے۔
ازبکستان میں 2000 سے زیادہ مساجد ہیں جو مسلمانوں کی شاندار روایات کی عکاسی کرتی ہیں اس کے علاوہ 1500 کی دہائی میں تاشقند میں قائم کیا گیا قدیم ترین مدرسہ کوکلداش ہے جو اسلامی فن کا شاہکار ہے۔
مدرسہ کوکلداش کے قریب ہی قدیم ثقافت کا منہ بولتا ثبوت چورسو بازار ہے جہاں سیاح اور مقامی افراد مختلف اقسام کے مصالحہ جات اور شاندار روایات سے جڑے برتنوں کی خریداری کے لیے جاتے ہیں۔