Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی پر پابندی، اسرائیل میں قوانین منظور

اسرائیل نے کہا تھا کہ ایجنسی کے سینکڑوں ارکان کے عسکریت پسند تنظیم سے تعلقات ہیں (فوٹو: اے پی)
اسرائیلی قانون سازوں نے دو قوانین کی منظوری دی ہے جن سے غزہ میں امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی مرکزی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان قوانین میں اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کو اسرائیلی سرزمین سے اپنا کام جاری رکھنے سے روکا گیا ہے اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
مذکورہ قوانین سے اسرائیل اور اقوامِ متحدہ کے درمیان طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات میں مزید سنگینی کا اشارہ ملتا ہے۔
اسرائیل کے بین الاقوامی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ انہیں فلسطینیوں پر ان (قوانین) کے ممکنہ اثرات کے بارے میں گہری تشویش ہے۔
پہلے قانون کے تحت، اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) پر اسرائیل میں کسی بھی قسم کی سرگرمیاں جاری رکھنے یا کوئی سروس فراہم کرنے پر پابندی ہو گی۔
دوسرے قانون کے تحت ایجنسی سے سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں گے۔
اس قانون سازی سے غزہ میں امداد کی تقسیم کے عمل کو ایسے وقت میں متاثر ہونے کا خطرہ ہے جب اسرائیل پر غزہ میں امداد کی رسائی بڑھانے کے لیے امریکی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے ہزاروں کارکنان میں سے کچھ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گذشتہ برس حماس کے حملے میں ملوث تھے جس کے بعد غزہ میں جنگ کا آغاز ہوا۔
اسرائیل نے کہا تھا کہ ایجنسی کے سینکڑوں ارکان کے عسکریت پسند تنظیم سے تعلقات ہیں اور یہ کہ اسے ایجنسی کی تنصیبات کے قریب یا اس کے نیچے سے حماس کے فوجی اثاثے ملے ہیں۔

اسرائیل کے الزامات کے بعد بڑے بین الاقوامی عطیہ دہندگان نے ایجنسی کی فنڈنگ ​​روک دی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

اس نے یہ بھی کہا ہے کہ کے سینکڑوں عملے کے عسکریت پسندوں سے تعلقات ہیں اور اسے ایجنسی کی تنصیبات کے قریب یا اس کے نیچے حماس کے فوجی اثاثے ملے ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی نے تحقیقات کے بعد نو ملازمین کو برطرف کر دیا تھا تاہم، اس نے جان بوجھ کر مسلح گروپوں کی مدد کرنے کی تردید کی اور کہا کہ وہ اپنے ادارے سے کسی بھی مشتبہ عسکریت پسند کو نکالنے کے لیے فوری کارروائی کر رہے ہیں۔
اسرائیل کے الزامات کے بعد بڑے بین الاقوامی عطیہ دہندگان نے ایجنسی کی فنڈنگ ​​روک دی تاہم کچھ نے بعد میں اسے بحال کر دیا۔
92 ووٹ پہلے قانون کی حمایت میں تھے جبکہ مخالفت میں 10 پڑے اور اس کے بعد قانون کے حامیوں اور اس کے مخالفین، جن میں زیادہ تر عرب پارلیمانی پارٹیوں کے ارکان تھے، کے درمیان ایک زبردست بحث ہوئی۔
دوسرے قانون کی حمایت میں 87 ووٹ ڈاہلے گئے جبکہ 9 ووٹ اس کی مخالفت میں تھے۔

شیئر: