Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے اقوام متحدہ اور امریکہ نے اسرائیل پر دباؤ بڑھا دیا

اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی غزہ تک خوراک پہنچانے میں اسرائیلی رکاوٹوں کا ذکر کرتی رہتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ کے ضرورت مندوں تک سامان کی رسائی روک رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بدھ کو امریکی سفیر نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی علاقے میں ’تباہ کن انسانی صورتحال‘ کے باعث اقدامات تیز کرے۔
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کی قائم مقام سربراہ جوائس مسویا اور امریکی مستقل مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں شمالی غزہ میں بڑھتی ہوئی انسانی ہنگامی صورتحال کے حوالے سے اسرائیل پر دباؤ بڑھایا۔
سلامتی کونسل کے عرب ملک الجزائر کی طرف سے بلائے گئے اجلاس سے قبل امریکہ نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ غزہ میں امدادی کارروائیوں کو بڑھانے سے نہ روکے بصورت دیگر وہ ہتھیاروں کی سپلائی کے لیے فنڈز کی فراہمی سے محروم ہو سکتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو متعدد اقدامات کرنے کے لیے 30 دن کا وقت دیا ہے جس میں روزانہ 350 ٹرک خوراک اور دیگر امداد غزہ بھیجنا شامل ہے۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ڈینی ڈینن نے اصرار کیا کہ ان کے ملک کی انسانی ہمدردی کی کوششیں ’ہمیشہ کی طرح جامع‘ ہیں۔
انہوں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر توجہ مرکوز کرنے پر سلامتی کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’اسرائیلی شہریوں کو ہماری تباہی کے خواہاں افراد کی طرف سے روزانہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
ڈینی ڈینن نے کہا کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے اچانک حملے کے بعد اپنی فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے 700,000 ٹن خوراک سمیت 1 ملین ٹن سے زیادہ امداد غزہ تک پہنچانے دی ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی ایجنسی کی سربراہ مسویا نے غزہ کی انسانی زندگی کی ایک بھیانک تصویر پیش کرتے ہوئے کونسل کو بتایا کہ شمالی غزہ جہاں اسرائیل کی فوجی کارروائی جاری ہے، میں بمشکل کوئی خوراک بچی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2 اکتوبر سے 15 اکتوبر تک شمال میں خوراک کا کوئی ٹرک داخل نہیں ہوا۔ ’زیادہ تر بیکریاں اگلے کچھ دنوں میں ایندھن نہ ہونے دوبارہ بندش پر مجبور ہو جائیں گی۔‘

سلامتی کونسل کا اجلاس عرب ملک الجزائر کی درخواست پر بلایا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

جوائس مسویا نے بتایا کہ غزہ میں اکتوبر کے پہلے دو ہفتوں میں اسرائیلی حکام سے 286 امدادی ایجنسیوں نے رابطہ کیا جن میں سے ایک تہائی کو کسی بڑی رکاوٹ یا تاخیر کے بغیر خوراک لے جانے کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں مصائب روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہے ہیں جہاں اسرائیلی بم گرتے رہتے ہیں اور شدید لڑائی جاری ہے وہاں ’لوگوں کی بقا اور انسانی امداد کے لیے ضروری سامان ہر موڑ پر روک دیا جاتا ہے۔‘
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف اپنی ہمہ گیر جنگ کے ایک حصے کے طور پر شمالی غزہ میں چار لاکھ فلسطینیوں کا محاصرہ کر کے بمباری اور بھوک سے مار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جرائم ہیں۔ ’یہ نسل کشی ہے اس روکا جانا چاہیے۔‘
امریکی مستقل مندوب تھامس گرین فیلڈ نے بائیڈن انتظامیہ کے انتباہ کے بعد اسرائیل کے کئی ہفتوں میں پہلی بار شمالی غزہ میں دو درجن ٹرکوں کے داخل ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ تاہم کہا کہ پچھلے ہفتے سے اسرائیل کی پیشرفت ’ناکافی‘ ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کو اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے، جن میں مزید سرحدی گزرگاہیں اور راستے کھولنے کے اور ’پُرتشدد لوٹ مار میں ملوث مسلح گروہوں سے محفوظ ترسیل کے راستوں میں مدد کے لیے‘ اقدامات کرنا شامل ہے۔

شیئر: