سعودی علاقے حائل ریجن کی’ برساتی ڈش‘ میں خاص کیا؟
ڈش کی تیاری میں خاص چاول ’الرصیصی‘ استعمال کیے جاتے ہیں (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے حائل ریجن میں موسم برسات کے شروع ہوتے ہی وہاں کے رہائشی روایتی چاول اورخالص گھی سے بنی ہوئی مخصوص ڈش سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
علاقے کی قدیم عادات پر آج بھی لوگ عمل پیرا ہیں۔ اہل علاقہ موسم برسات کو خیر و برکت کا سیزن قرار دیتے ہوئے اس کا استقبال روایتی پکوانوں سے کرتے ہیں جنہیں کھلی فضا میں دوستوں کے ساتھ نوش کیا جاتا ہے۔
العربیہ کے مطابق چاول سے بنے ہوئے اس پکوان کو علاقے میں ’برساتی ڈش‘ کہا جاتا ہے جو ان کی پرانی روایت۔ برساتی ڈش کی روایت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ گزشتہ 60 برسوں سے اس پرعمل کیا جارہا ہے۔
علاقے کی ایک خاتون ’شماء الصقری ‘ کا کہنا ہے’ برساتی ڈش کے بارے میں ہم یہی سنتے آئے ہیں کہ یہ روایت ہمارے آباء و اجداد سے چلی آرہی ہے۔ جب بھی موسم برسات کا آغاز ہوتا ہے تو گھروں میں اس ڈش کی تیاری شروع کردی جاتی ہے۔‘
’پہلے یہ ڈش صرف چاول اور خالص گھی سے تیار کی جاتی تھی مگر اب وقت کے ساتھ اس کے اجزا میں تبدیلی ہو گئی ہے۔ اب اس پکوان کی تیاری میں گوشت و دیگر لوازمات کا بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔‘
ڈش کی تیاری میں حائل ریجن کے خاص چاول جنہیں ’الرصیصی‘ کہا جاتا ہے استعمال کیے جاتے ہیں جس سے اس کا ذائقہ بھی غیرمعمولی بن جاتا ہے خاص کر خالص گھی سے۔
یہ پکوان سالانہ بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے جس کا مقصد اہل قریہ میں محبت و اخوت کا اضافہ کرنا ہے اسی لیے پکوان کی تیاری کے بعد اسے سب مل کر کھاتے ہیں۔
خاتون کا کہنا تھا’ میں بذات خود گزشتہ 15 برس سے اس روایت پر عمل کررہی ہوں اس خوف سے کہ کہیں یہ قدیم عادت نئی نسل فراموش نہ کربیٹھے۔‘