جنوبی لبنان اور وادی بقاع سے لر کر دور دراز شمال میں عکر تک اسرائیل کے مسلسل فضائی حملوں سے جنگ بندی تک پہنچنے کی فوری امیدیں معدوم ہو گئی ہیں۔
ان حملوں کے دوران اسرائیل کے چینل 14 نے بتایا ہے کہ ’زمینی کارروائی کے بعد جن علاقوں میں فوج نہیں پہنچی تھی وہاں تک بھی اسرائیلی افواج آپریشن کو توسیع دے رہی ہے۔‘
لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے دعوے کے ساتھ اسرائیلی افواج کی کارروائیوں کو 50 دن ہو گئے ہیں۔ اس دوران تین ہزار 200 ہلاکتوں اور 14 ہزار سے زائد زخمیوں کی تصدیق کی گئی۔
اس دوران پہلی بار بالقامے اور عبادیہ کے درمیان ایک جگہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس میں دوسرے علاقوں میں جنگ سے متاثرہ افراد بھاگ کر پناہ لیے ہوئے تھے۔
علاقے کے میئر آدم الدناف نے تصدیق کی کہ ’فضائی حملے میں دار عبادیہ کے علاقے میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
لبنان کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں ’پانچ افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔‘
بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں کو پہلی بار صبح کے وقت نشانہ بنایا گیا جن میں رات کو کیے جانے والے حملوں کے برعکس بہت زیادہ تباہی ہوئی۔
اس دوران رہائشی عمارتیں خالی کرنے والوں نے اسرائیلی بمباری اور نتیجے میں بلڈنگز گرنے کو اپنے فونز میں ویڈیو پر ریکارڈ کیا۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے طائر کے علاقے کو بھی نشانہ بنایا، جہاں ایک عمارت پر حملے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جب کہ طیفتہ پر حملے میں کفاہ خلیل کے نام سے ایک شخص اور اس کا خاندان ہلاک ہوا۔
بڑے پیمانے پر کیے گئے ان حملوں میں یاطر اور زیبقین کو توپ خانے کی گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا، ہرمیل میں ایک شہری مارا گیا، جبکہ بودے اور سریفا اور ارسون کے قصبوں کے درمیان ایک علاقے پر بم گرایا گیا۔
صدیقین کے قصبے پر حملے میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جبکہ میچرف فارم پر حملے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
لبنان کے انتہائی شمالی علاقے عکر کے قصبے عین یعقوب پر اسرائیلی حملے کے بعد لاپتہ ہونے والوں کی تلاش صبح تک جاری رہی۔
ریسکیو آپریشن کے دوران 14 لاشیں برآمد کی گئیں جن کی شناخت ایک شامی خاندان کے ارکان کے طور پر کی گئی۔ مارے جانے والوں میں ایک ماں اور اس کے تین بچے شامل تھے۔
مارے جانے والے دیگر کی شناخت جنوب کے علاقے اقلیم الطفہ کے قصبے عربسلیم سے بے گھر ہونے والے باشندوں کے طور پر ہوئی ہے۔