سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے غیرمعمولی عرب، اسلامی سربراہ کانفرنس سے اپنے افتتاحی خطاب میں سعودی ولی عہد نے غزہ میں انسانی امداد کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے لیے رکاوٹیں پیدا کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’آج یہ کانفرنس 2023 میں منعقد ہونے والی کانفرنس کا تسلسل ہے جبکہ فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملوں کا تسلسل جاری ہے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’ہم عالمی برادری سے قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
’لبنان پر اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں اور لبنانی عوام کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور انہیں نقل مکانی پر مجبور کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔‘
ولی عہد نے کہا ہے کہ ’ہم فلسطین اور لبنان کے ساتھ کھڑے ہونے کا یقین دلاتے ہیں۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ’فلسطینی سرزمین پر اقوام متحدہ کے ماتحت ادارے اونروا کے امدادی کاموں میں رکاوٹ پیدا کرنے کو سعودی عرب مسترد کرتا ہے۔‘
’سعودی عرب اس بات کی تاکید کرتا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے بے گناہ افراد کے خلاف جرائم اور مسجد اقصی کی مسلسل بے حرمتی خطے کی امن و
سلامتی کے لیے خطرہ اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سبوتاژ کرتا ہے۔‘
ولی عہد نے کہا ہے کہ ’فلسطینی ریاست کی قیام کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں اور لبنانی خود مختاری کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
’ہم نے یورپی یونین کی شراکت داری سے دو ریاستی حل کے فارمولا کے عالمی اتحاد کو قائم کیا ہے۔‘
’ہماری ریاستوں نے اسرائیلی تشدد کے خلاف مشترکہ کوششیں کی ہیں اور ہم امن وسلامتی کے داعی ممالک کو اپنے ساتھ شامل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں تاکہ فلسطینی ریاست کو دنیا میں تسلیم کیا جائے۔‘
ولی عہد نے کہا ہے کہ ’ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو ایران کی خود مختاری کا احترام کرنے کا پابند بنائے اور اس کی سرحد پر حملے نہ کرے۔‘
الاخباریہ چینل کے مطابق کئی اسلامی ممالک کے سربراہان ریاست اور حکومت اس غیر معمولی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بھی کانفرنس میں شریک ہے جنہوں نے کانفرنس سے خطاب بھی کیا ہے۔
قبل ازیں اتوار کو سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے سربراہ کانفرنس کی وزارتی اجلاس کی صدارت کی، جس میں حکام نے تازہ ترین پیش رفت کا جائزہ لیا اور سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی تھی۔
سربراہی اجلاس خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایات کے بعد 11 نومبر 2023 کو ریاض میں منعقد ہونے والے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی توسیع ہے اور عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے تعاون سے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی کوششوں کی تکمیل ہے۔
سعودی عرب، اردن، مصر، قطر، ترکی، انڈونیشیا، نائیجیریا اور فلسطین کے وزرائے خارجہ، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی کارروائی شروع کرنا چاہتے ہیں، تاکہ وہاں پائیدار امن حاصل کیا جا سکے۔
گذشتہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں تشکیل دی گئی وزارتی کمیٹی نے عالمی رہنماؤں کے ساتھ مل کر فوری جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں ضروری خدمات کی بحالی کے لیے سفارتی کوششوں کا آغاز کیا۔
گذشتہ اجلاسوں میں کمیٹی کے ارکان نے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے والی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راہداریوں کا مطالبہ کیا تھا۔
کمیٹی کے ارکان نے اسرائیل کی جانب سے پانی اور بجلی کی فراہمی روکنے اور نقل و حرکت پر پابندی سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی تھی۔