ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ سے 38 افراد ہلاک
ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ سے 38 افراد ہلاک
جمعرات 21 نومبر 2024 14:06
امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے پاڑہ چنار سے مسافر گاڑیاں سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں جاتی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے علاقے اوچت میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر شدت پسندوں کی فائرنگ سے چھ خواتین سمیت کم سے کم 38 افراد ہلاک ہو گئے۔
مقامی پولیس کے مطابق جمعرات کو پاڑہ چنار سے پشاور جانے والے کانوائے میں شامل مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’دو قافلوں پر حملہ ہوا اور دونوں حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب بڑھ کر 38 ہو گئی ہے اور 11 افراد زخمی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق چھ خواتین اور متعدد بچے جان سے گئے۔
جاوید اللہ محسود کے مطابق ’حملے میں تقریباً 10 حملہ آور ملوث تھے، جنہوں نے سڑک کے دونوں اطراف سے اندھا دھند فائرنگ کی۔‘
ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے تازہ ترین تعداد کی تصدیق کی۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا ’دونوں قافلوں میں تقریباً 40 گاڑیاں شامل تھیں جو پولیس کی حفاظت میں سفر کر رہی تھیں۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ تین خواتین سمیت دیگر زخمی افراد کو مندوری ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مسافر گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کا سلسلہ تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔
12 اکتوبر کے بعد تقریباً 22 روز کے لیے مرکزی راستہ بند کیا گیا تھا جس کی وجہ سے کانوائے کو متبادل راستے کے ذریعے جانے کی اجازت ملی تھی۔
ابھی تک کسی تنظیم نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن کرم میں حالیہ مہینوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون، متعلقہ ایم این اے، ایم پی اے اور چیف سیکریٹری پر مشتمل وفد کو فوری طور پر کرم کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلٰی نے کہا کہ ’وفد کرم جا کر وہاں کے معروضی حالات کا خود جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے اور کرم میں صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے پہلے والے جرگے کو پھر سے فعال کیا جائے۔‘
وزیراعلٰی نے حملے میں ہلاک افراد کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان بھی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فائرنگ میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’واقعے میں ملوث شر پسند عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں مثالی سزا دی جائے گی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ملک کے امن کے دشمنوں نے معصوم شہریوں کے قافلے پر حملہ کیا جو حیوانیت کے مترادف ہے۔‘
ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے۔
امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے پاڑہ چنار سے مسافر گاڑیاں سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں جاتی ہیں۔
رواں ماہ پاڑہ چنار میں مظاہرے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے کئی روز سے بند سڑک کو جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ گاڑیوں کو قافلے کی صورت میں لے جایا جائے گا۔
اکتوبر میں، کرم میں فرقہ وارانہ تصادم میں تین خواتین اور دو بچوں سمیت کم از کم 16 افراد مارے گئے تھے۔
جولائی اور ستمبر میں ہونے والی جھڑپوں میں متعد افراد ہلاک ہوئے اور جرگے کی کوششوں کے بعد جنگ بندی ہو گئی تھی۔