Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پی ٹی آئی سے کہا ہے کہ سنگجانی چلے جائیں، کرفیو لگانا پڑا تو لگائیں گے‘

یہ لائیو پیج اب مزید اپ ڈیٹ نہیں ہو رہا
وفاقی وزیر داخلہ نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے حوالے سے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو جبکہ انہوں نے ہر موقع پر کوشش کی ہے کہ لاشیں گریں۔
پیر اور منگل کی درمیانی شب ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ’ہم نے پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ وہ سنگ جانی چلے جائیں، اس سلسلے میں انہوں نے دو مرتبہ جیل میں جا کر (عمران خان سے) ملاقات بھی کی ہے، جو میری اطلاع ہے کہ انہیں وہاں سے بھی منظوری مل گئی۔‘
’تو میں نے انہیں کہا تھا کہ وہ درخواست دیں اور سنگ جانی چلے جائیں تاکہ یہ تصادم نہ ہو، اور ایک غیر ملکی ریاست کے سربراہ بھی آئے ہوئے ہیں، اور ڈی چوک میں تو کبھی کسی بھی جماعت کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس وقت ان کی جماعت میں کون لیڈر ہے اور کون نہیں ہے لیکن ہمیں ابھی تک اس کا کوئی حتمی جواب نہیں آیا۔‘
’تو یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ ہم نے انہیں کہا تھا کہ سنگ جانی چلے جائیں۔ دوسری بات میں پھر کہہ رہا ہوں کہ ایک غیرملکی ریاست کے سربراہ آئے ہوئے ہیں، یہ ویسے بھی حساس اور اہم معاملہ ہے تو ہم کسی بھی انتہا پر نہیں جانا چاہتے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ ریڈ لائن عبور نہ کریں کہ ہمیں کوئی انتہائی قدم اٹھانا پڑے، اس کے لیے چاہے ہمیں آرٹیکل 245 لگانا پڑے، چاہے کرفیو لگانا پڑے یا کوئی اور انتہائی قدم اٹھانا پڑے۔‘
محسن نقوی نے کہا کہ ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ آپ آئیں، 10 15 ہزار بندوں کے ساتھ دھاوا بولدیں، آ کر شہر پر قبضہ کریں۔

بیرسٹر گوہر کی اڈیالہ میں عمران خان سے دوسری ملاقات

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی رات گئے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے۔
خیال رہے یہ پیر کے دن بیرسٹر گوہر کی عمران خان سے دوسری ملاقات ہے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات حکومت کے ساتھ ہونے والی جات چیت کے تناظر میں ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے پہلے دور میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے وینو کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ تاہم اس حوالے سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔
دوسری جانب 26 نمبر چونگی میں مظاہرین سے خطاب میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ سب قافلے ایک ساتھ ڈی چوک پہنچے۔

پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت کے ذمہ داران کو نہیں چھوڑیں گے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ’جن لوگوں نے احتجاج کی کال دی تھی، لوگوں کو بلایا ان سب کو نہیں چھوڑیں گے۔‘

پولیس کانسٹیبل محمد مبشر کی راولپنڈی میں نماز جناہ کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ’گولی کا جواب گولی سے دینا بہت آسان تھا لیکن پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور دوسری جانب نقصان نہیں ہونے دیا، ہم نے اپنا نقصان برداشت کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے بڑا واضح طور پر تمام آئی جیز اور اسلام آباد پولیس کو کہہ دیا ہے کہ جن لوگوں نے یہ کال دی وہ سب ذمہ دار ہیں۔ پولیس اہلکار کے قتل کی ایف آئی آر ان سب افراد کے خلاف درج ہوگی۔
آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے نے بتایا کہ ’پنجاب پولیس کے 119 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، اسلحہ پولیس بھی چلا سکتی ہے لیکن ہم نے اسلحہ نہیں رکھا ہوا تھا۔‘
آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ احتجاج کے دوران پولیس کی 22 سے زائد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ اسلام آباد میں داخل

خیبرپختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل ہو گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ راستے میں متعدد مقامات پر رکاوٹیں عبور کر کے دو دن بعد اسلام آباد پہنچا ہے۔ مرکزی قافلے میں ہزاروں کی تعداد میں کارکنان اور گاڑیاں شامل ہیں۔
صوابی ریسٹ ایریا میں تمام قافلے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں آگے بڑھے۔ مرکزی قافلے میں نوشہرہ، مردان، چارسدہ اور صوابی کے قافلے بھی شامل ہیں۔
ہزارہ ڈویژن سے بڑا قافلہ عمر ایوب کی قیادت میں ہزارہ موٹروے سے مرکزی قافلے میں شامل ہوا جبکہ ڈی آئی خان کا قافلہ ہکلہ انٹرچینج سے مرکزی قافلے کا حصہ بنا۔

پی ٹی آئی کا قافلہ 26 نمبر چونگی پہنچ گیا

ڈی چوک میں احتجاج میں شرکت کے لیے آنے پاکستان  تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ 26 نمبر چونگی پہنچ گیا ہے۔
پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے  مظاہرین کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
مظاہرین نے 26 نمبر چونگی کے پُل کو کراس کرنا شروع کر دیا ہے۔

پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع

پنجاب حکومت نے آج منگل سے جمعرات تک تین دن کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کر دی ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبے میں تین دن کے لیے ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔
’دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ’سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی جلوس دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔‘

حکومت اورپی ٹی آٸی کے مابین مذاکرات درست اقدام: سعد رفیق

‏مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ’میڈیا اطلاعات کے مطابق منسٹر انکلیو میں حکومت اورپی ٹی آٸی کے مابین مذاکرات درست اقدام ہے، ہم مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔‘
ایکس پر اپنے پیغام میں سعد رفیق نے کہا کہ فریقین کو پُرامن احتجاج کے لیے دھرنے  کا مقام  طے کرنا چاہیے۔ رولز آف گیم کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔‘
سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ ’مذاکراتی عمل بروقت اور نیک نیتی سے کیا جاتا تو جانی و مالی نقصان اور لاکھوں لوگوں کو اذیت سے بچایا جا سکتا تھا۔‘

دھرنا کہاں ہوگا؟ پی ٹی آئی اور حکومت میں مذاکرات جاری

تحریک انصاف اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان منسٹر انکلیو میں مذاکرات جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنے کا مقام فائنل ہو گا۔
حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، ایاز صادق، رانا ثنااللہ اور امیر مقام مذاکرات میں شریک ہیں۔ بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور شبلی فراز مذاکرات میں پی ٹی آئی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
مذاکرات میں ممکنہ طور پر پشاور موڑ کو دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ 

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی شیلنگ

پولیس نے اسلام آباد کے علاقے 26 نمبر چونگی میں تحریک انصاف کے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ شروع کر دی ہے۔
تحریک انصاف کا قافلہ موٹروے ٹول پلازہ کراس کر کے 26 نمبر چونگی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے کارکنوں کو 26 نمبر چونگی پہنچنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
پولیس کی جانب سے شیلنگ کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

تحریک انصاف کے قافلے نے موٹروے ٹول پلازہ کراس کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم اور وفاقی حکومت کے انتباہ کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے قافلے اسلام آباد کی جانب گامزن ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں گذشتہ روز پشاور سے روانہ ہونے والا احتجاجی قافلہ آج اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے۔
اس وقت تحریک انصاف کا قافلہ موٹروے ٹول پلازہ کراس کر کے 26 نمبر چونگی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ 
راولپنڈی اور اسلام آباد کے کارکنوں کو 26 نمبر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اسلام آباد میں منگل کو بھی سرکاری و نجی سکول بند رہیں گے

تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں منگل کو بھی تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق  تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن نے بھی منگل کو اسلام آباد میں سکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی احتجاج کے سبب اسلام آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس بھی معطل ہے جبکہ اسلام آباد سمیت راولپنڈی اور مری کے تمام تعلیمی ادارے بھی آج بند رہے۔

9 مئی کو فساد برپا کرنے والے پھر سے پُرتشدد کارروائیاں کر رہے ہیں: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے مبینہ طور پر مظاہرین کے تشدد سے ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم نے واقعے میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’نام نہاد پر امن احتجاج کے نام پر پولیس اہلکاروں پر حملہ قابلِ مذمت ہے۔ 9 مئی کو ملک گیر فسادات برپا کرنے والے ایک مرتبہ پھر سے پُرتشدد کارروائیاں کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’فسادیوں نے احتجاج کے نام پر بے گناہ کی جان لے لی۔ معاف نہیں کریں گے۔‘

سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل کے لیے 9 ججوں کی منظوری

عدالتی کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل کے لیے 9 ججوں کی منظوری دے دی ہے۔
سپریم کورٹ میں عدالتی کمیشن کا تیسرا اجلاس منعقد ہوا جو 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت تشکیل دیا گیا تھا۔
اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔ اجلاس کا واحد ایجنڈا سندھ ہائی کورٹ میں دو ماہ کی مدّت کے لیے آئینی بینچز کی تشکیل پر غور کرنا تھا۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد کریم خان آغا ہوں گے جبکہ دیگر ججز میں جسٹس سلیم جسر، جسٹس عمران سیال، جسٹس یوسف علی سید، جسٹس عبدالمبین لاکھو، جسٹس ذوالفقار علی سانگی، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس ارباب علی حکرو شامل ہیں۔

اسلام آباد میں انویسٹی گیشن ایجنسی کا سینٹر سب جیل قرار

تحریک انصاف کے مزید کارکنان کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے پیش نظر اسلام آباد میں قائم کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے سینٹر کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد سے گرفتار ہونے والے مظاہرین کو اس سینٹر میں رکھا جائے گا۔ احتجاجی قافلوں کے اسلام آباد پہنچنے پر مزید گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف شہروں میں پولیس نے اس کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے گذشتہ شب سے اب تک مختلف کارروائیوں میں پی ٹی آئی کے 400 سے زائد کارکنان گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے عبدالغنی آفریدی احتجاج کے دوران شیل لگنے اور پُل سے گرنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما عبدالغنی آفریدی کو ایمبولینس میں ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

وزیر داخلہ کی ہلاک پولیس کانسٹیبل کے اہل خانہ سے تعزیت

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہکلہ کے قریب مبینہ طور پر مظاہرین کے تشدد سے ہلاک ہونے والے پولیس کانسٹیبل کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’کانسٹیبل مبشر نے فرض کی ادائیگی میں شہادت کا بلند رتبہ پایا۔ تشدد کرنے والے مظاہرین کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔‘

’گنڈاپور غائب، بشریٰ بی بی اسلامی ٹچ دے رہی ہیں‘

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ’علی امین گنڈاپور غائب ہوگئے ہیں جبکہ بشریٰ بی بی اسلامی ٹچ دے رہی ہیں۔‘
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’مظاہرین کے تشدد سے ایک پولیس اہلکار کی جان چلی گئی۔ اطلاعات مل رہی ہیں کہ پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ریاست اپنی آئی پر آ گئی تو آپ کو پتہ ہے کہ کیا ہوگا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پی ٹی آئی کے احتجاج میں 70 پولیس اہلکار شدید زخمی ہیں۔ انہیں نو مئی پارٹ ٹو چاہیے اس کے بغیر چین نہیں آئے گا۔ ان سے مذاکرات کرنے سے انہیں مزید شہ ملے گی۔‘

شیئر: