فائنل کال کی ’ناکامی‘ کا الزام، تحریک انصاف میں استعفے آنا شروع
فائنل کال کی ’ناکامی‘ کا الزام، تحریک انصاف میں استعفے آنا شروع
جمعرات 28 نومبر 2024 21:17
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کی فائنل کال کے غیر متوقع اختتام کے بعد تنظیمی بحران نے بھی سر اٹھا لیا ہے۔ پارٹی کے نامزد سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے مسلسل تنقید کے بعد عہدے پر کام کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
اسی طرح تحریک انصاف کے اہم اتحادی اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
دوسری جانب یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ عمران خان نے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر اور سیکریٹری جنرل کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے ان خبروں کی تردید کی گئی ہے۔
اس حوالے سے پارٹی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’عمران خان کے حوالے سے نجی چینلز جو چیئرمین اور سیکریٹری جنرل کی تبدیلی کی خبریں چلا رہے ہیں وہ غلط ہے، انہوں نے چیئرمین اور سیکریٹری جنرل کو نہیں ہٹایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان خبروں کی تردید کرتے ہیں اور آپ سے یہ گزارش کرتے ہیں کہ اس پروپیگنڈا کو رد کریں اور اس پر یقین مت کریں، یہ سب کچھ موجودہ قیادت کو کمزور کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔‘
دوسری جانب نجی چینل جیو پر نیوز شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے سلمان اکرم راجا کے استعفے کو سرپرائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام تک وہ مختلف گروپوں میں پارٹی کے مارے گئے ورکرز کے کوائف جمع کر رہے تھے اور پھر اچانک ان کا استعفیٰ آگیا۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ پارٹی قیادت نے ان کا استعفیٰ مسترد کرتے ہوئے انہیں کام جاری رکھنے کا کہا ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کا عہدہ تاحال خالی ہے۔ دو ماہ اور اکیس دن گزر جانے کے باوجود بھی پی ٹی آئی کا نیا مستقل سیکریٹری جنرل تعینات نہیں ہو سکا، عمر ایوب خان نے 7 ستمبر کو باضابطہ طور پر سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
سلمان اکرم راجا کو عمران خان کی ہدایت کے بعد سیکریٹری جنرل کے عہدے پر نامزد کیا کیا تھا، انہیں تعینات نہیں کیا گیا تھا وہ تاحال نامزد تھے مگر آج انہوں ںے بھی استعفیٰ دے دیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق احتجاج کے حوالے سے گذشتہ روز پولیٹیکل کمیٹی کے اجلاس میں چند رہنماؤں کو سلمان اکرم راجا پر تحفظات تھے اور انہوں نے نامزد سیکریٹری جنرل کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
دوسری جانب بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ وقت نہیں ہے کہ آپ اپنی ذمہ داری چھوڑیں، لوگ تنقید کرتے رہیں گے لیکن آپ اپنا کام جاری رکھیں۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان اکرم راجا کے استعفے کا معاملہ سیاسی کمیٹی میں رکھا جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پارٹی کے کئی رہنما سوشل میڈیا پر اپنی ہی جماعت کے چیئرمین اور سیکریٹری جنرل کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کے کردار پر سوالات بھی اٹھا رہے ہیں۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دو اہم کمیٹیوں کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
اپنے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں یا سنی اتحاد کونسل عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیں گے وہ رسوا ہی رہیں گے شرمندگی اور لعنت ان کا مقدر ہے اور رہے گی۔
اس حوالے سے صاحبزادہ حامد رضا کا مزید کہنا تھا کہ کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی سے استعفیٰ دینے کا مطلب تحریک انصاف سے راہیں جدا کرنا نہیں ہے۔
ان کے مطابق عمران خان سے راہیں جدا کرنے سے موت کو ترجیح دوں گا۔ سنی اتحاد کونسل کا تحریک انصاف سے اتحاد قائم رہے گا۔
’کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی سے استعفے کا فیصلہ تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات سے دور رہنے کے لیے کیا گیا ہے۔‘
صاحبزادہ حامد رضا کہتے ہیں کہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ عمران خان کو پیش کروں گا، میری سیٹ عمران خان کی امانت ہے اور انہی کو واپس کروں گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی عمران خان میرا استعفیٰ قبول کریں یا نہ کریں، میں اور میری جماعت عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔‘