شام کے مستقبل پر بات چیت کے لیے عرب اور امریکہ کے اعلٰی سفارت کاروں کی بیٹھک
شام کے مستقبل پر بات چیت کے لیے عرب اور امریکہ کے اعلٰی سفارت کاروں کی بیٹھک
ہفتہ 14 دسمبر 2024 16:32
صدر بائیڈن نے رواں ہفتے اپنے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو مشرق وسطیٰ بھیجا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ، ترکی، یورپی یونین اور عرب ممالک کے اعلٰی سفارت کاروں نے سنیچر کو شام پر بات چیت کے لیے اردن میں ملاقات کی ہے کیونکہ علاقائی اور عالمی طاقتیں معزول صدر بشار الاسد کی جگہ آنے والی کسی بھی حکومت پر اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے فاتح عسکریت پسند گروہوں جن میں ھیئۃ التحریر الشام بھی شامل ہے، جس کی سربراہی میں دمشق قبضے میں آیا، کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔
صدر بائیڈن نے رواں ہفتے اپنے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو مشرق وسطیٰ بھیجا ہے تاکہ وہ ان نکات پر حمایت کر سکیں جو امریکہ کے خیال میں اقتدار کی منتقلی کے دوران رہنمائی کریں گے جن میں اقلیتوں کا احترام بھی شامل ہے۔
دریں اثنا شام کا شمالی ہمسایہ ترکیہ جو کئی برسوں سے شامی اپوزیشن فورسز کی حمایت کر رہا ہے اب شام میں ایک بااثر کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
رواں ہفتے ترکیہ کے انٹیلی جنس سربراہ کے دورے کے بعد وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے جمعے کو کہا کہ شام کے دارالحکومت میں ان کے ملک کا سفارت خانہ سنیچر کو دوبارہ کام شروع کر دے گا۔
شام کے پڑوسی ملک اردن نے العقبہ میں سنیچر کو اس اجتماع کی میزبانی کی ہے۔ جبکہ بشار الاسد کے اہم حمایتی روس اور ایران کو مدعو نہیں کیا گیا۔
انٹونی بلنکن، شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس، ہاکان فیدان اور اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر کے وزرائے خارجہ نے ایک گیسٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔
اس سے قبل عرب سفارت کاروں نے الگ ملاقات کی تھی۔
اس اجلاس سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے اپنے ہوٹل میں گیئر پیڈرسن سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ ’شام کے لیے جہاں یہ موقع ہے وہیں چیلنج بھی ہے۔‘
مذاکرات میں شریک عرب سفارت کاروں نے کہا کہ وہ ترکیہ سے اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ وہ ایک جامع سیاسی عمل کی حمایت کرتا ہے جو فرقہ وارانہ خطوط پر شام کی تقسیم کو روکتا ہے۔
ترکیہ اور امریکہ جو دونوں ہی نیٹو کے رکن ہیں، ان کے بعض عسکریت پسندوں کے حوالے سے مفادات میں ٹکراؤ ہے۔ شمالی شام میں ترکی کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی کردوں کے زیرِقیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے ساتھ جھڑپ ہوئی ہے۔
ایس ڈی ایف جو شام کی سب سے بڑی تیل کی تنصیبات میں سے کچھ کو کنٹرول کرتا ہے، شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف امریکہ کا اہم اتحادی ہے۔