گولان میں آبادی دُگنی کرنے کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کرتے ہیں: مسلم ورلڈ لیگ
اسرائیل کی حکومت نے ’متفقہ طور پر‘ آبادی کی شرح کو دو گنا کرنے کے لیے بجٹ منظور کیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
مسلم ورلڈ لیگ نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے ملحقہ گولان کی پہاڑیوں میں آبادی کو دو گنا کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرے اور اس کے خلاف ایکشن لے۔ ایسے اقدامات شام کے عوام کے لیے برسوں تک مصائب اور ناانصافیوں میں گھرے رہنے کے بعد سلامتی و استحکام کی بحالی کے امکانات کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔
اتورا کو اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے آفس نے کہا تھا کہ حکومت نے ’متفقہ طور پر‘ گولان کی پہاڑیوں میں آبادی کی شرح کو دو گنا کرنے کے لیے ایک کروڑ 10لاکھ ڈالر کی منظوری دی ہے۔
مسلم ورلڈ لیگ نے بیان میں زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’شام کی خودمختاری کا احترام، علاقائی سالمیت اور شہریوں کی حفاظت‘ ضروری ہے۔
گولان میں 24 ہزار دروز رہائش پذیر ہیں، جو ایک عرب اقلیت ہے اور ان میں زیادہ تر شامی شناخت رکھتے ہیں۔
اسرائیل 1967 سے گولان کی پہاڑیوں کے زیادہ تر علاقے پر قابض ہے اور 1981 میں اس کو اپنے ساتھ ملایا اور یہ ایک ایسا اقدام تھا جس کو صرف امریکہ نے تسلیم کیا تھا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع کاٹز کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ ’ملک کو درپیش خطرات ابھی تک ختم نہیں ہوئے اور شام سے سامنے آنے والے باغی لیڈروں کے اعتدال پسندی کے دعوؤں کے باوجود وہاں بننے والی صورتحال نے اسرائیل کے لیے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔‘