شامی فوج کا بشار الاسد کے حامی مسلح گروپوں کے خلاف آپریشن کا اعلان
جمعرات 26 دسمبر 2024 16:14
شام کے معزول صدر بشار الاسد کا تعلق بھی علوی فرقے سے ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
شام کے فوجی ایڈمنسٹریشن نے جمعرات کو اعلان کیا کہ شامی فوج ملک کے طرطوس صوبے میں سکیورٹی آپریشن شروع کرنے جا رہی ہے۔
شام کے سرکاری خبر رساں ادارے سانا نیوز کے مطابق آپریشن کا مقصد اس خطے میں سکیورٹی کو برقرار رکھنا اور بشار الاسد کی باقیات کو ختم کرنا ہے جو کہ ابھی تک اس علاقے میں سرگرم ہیں۔
حکومت کی جانب سے تازہ ترین اعلامیے کو اہم قدم قرار دیا جارہا ہے کیونکہ نئی حکومت شام کے اس ساحلی صوبے میں اپنا اختیار اور اثر و نفوذ مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
سانا نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں پہلے سے جاری آپریشن میں بڑی تعداد میں اسد حکومت کے وفادار مسلح افراد کو بے اثر کر دیا گیا ہے۔
’سیریئن آبزرویٹڑی فار ہیومن رائٹس‘ نامی گروپ کا کہنا ہے کہ طرطوس صوبے میں بدھ کے روز ہونے والی جھڑپوں کے سلسلے میں کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
تاہم اعلان کردہ آپریشن کی تفصیلات اور اس کے سکوپ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
خیال رہے بدھ کو شام کے شمالی حصے میں واقع علوی فرقے کے ایک مزار پر حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شام کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
عینی شاہدین اور سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق طرطوس اور لاذقیہ کے صوبوں کے ساحلی علاقوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مذکورہ دو صوبے علوی فرقے کے مضبوط گڑھ تصور کیے جاتے ہیں۔
شام کے معزول صدر بشار الاسد کا تعلق بھی علوی فرقے سے ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق مظاہرے اس وقت پھوٹ پڑے جب بدھ کی صبح حلب شہر کے ضلع میسالون میں واقع علوی فرقے کے اہم مزار پر مسلح افراد کے حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق اس حملے میں پانچ ورکرز ہلاک ہوئے تھے جب کہ مزار کو جلا دیا گیا تھا۔