Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

7 سال بعد شام واپسی ایک خواب لگتا ہے: اے ایف پی فوٹوگرافر

افسوس ہے اپنوں کے ساتھ نہیں لیکن جانتا ہوں سب جلد واپس آئیں گے۔ فوٹو اے ایف پی
شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع شہر دوما میں سابقہ ​​حکومت کی مخالفت کی وجہ سے شدید مصیبتیں رہیں، یہ شہر ایک وقت میں عسکریت پسندوں کا مضبوط گڑھ تھا، 2018 میں یہاں نہایت خوفناک کیمیائی حملہ ہوا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بشار الاسد کی افواج نے دوما کا محاصرہ کیا تو اے ایف پی کے فوٹوگرافر سمیر الدومی  نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ دوما واپس جا سکیں گے، جہاں سے وہ سات سال پہلے ایک سرنگ کے ذریعے نکلے تھے۔
سمیر الدومی نے بتایا ہے ’ میں آج خود کو یہاں واپس پا کر انتہائی خوشی محسوس کر رہا ہوں اور یہ میرے لیے کسی خواب کی مانند ہے۔
شام میں انقلاب آنا ہمارے لیے ایک خواب تھا، افواج کے محاصرے سے نکلنا اور شام چھوڑنا بھی ایک خواب تھا اور آج واپس آنا بھی ایک خواب ہی لگ رہا ہے۔
26 سالہ سمیر الدومی نے بتایا ’اس وقت ہم یہ سوچنے کی ہمت بھی نہیں رکھتے تھے کہ بشار اسد کا زوال ممکن ہے کیونکہ ان کی موجودگی کا خوف ہمارے دلوں میں بسا ہوا تھا۔
شہر چھوڑتے وقت میرا سب سے بڑا خواب تھا کہ 13 سالہ جنگ کے بعد کسی ایسے لمحے میں شام واپس آ سکوں۔
ایوارڈ یافتہ فوٹوگرافر نے  فرانس کے شمالی شہر لیل میں اے ایف پی کے دفتر میں مہاجرین کے بحران کو کور کرتے ہوئے بتایا میں 19 سال کی عمر میں اپنے شہر سے نکلا اور میری بہن کے علاوہ  پورا خاندان جلاوطنی میں ہے۔

سمیر کا خواب ہے ایک دن ہم سب شام میں دوبارہ اکٹھے ہوں۔ فوٹو اے ایف پی

دوما میں اپنی موجودگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سمیر نے یادیں سمیٹتے ہوئے بتایا ’ میں نے اپنی زندگی دوما کے اس گھر میں گزاری جو میرا خاندان چھوڑ گیا تھا اور اب وہاں میرا کزن رہتا ہے، میرا بچپن، جوانی تمام یادیں یہاں ہیں۔‘
گھر میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی، بیٹھک آج بھی ویسی ہی ہے، والد کی لائبریری وہی ہے، جہاں وہ مطالعہ کرتے تھے۔
لیکن مجھے یہاں سکون نہیں ملا، شاید اس لیے کہ میں نے اپنے خاندان یا قریبی لوگوں میں سے کسی کو یہاں نہیں دیکھا، کچھ ملک چھوڑ چکے ہیں، کچھ مارے گئے یا غائب ہیں۔

سمیر نے بتایا ’جب دمشق واپس پہنچا تو آنسو نہیں روک سکا‘۔ فوٹو اے ایف پی

جب میں نے شام چھوڑا تو کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں ایک دن واپس آ سکوں گا۔ جب یہ خبر سامنے آئی تو مجھے یقین نہیں ہوا۔ یہ ناممکن لگتا تھا کہ اسد کا زوال ہو سکتا ہے۔ بہت سے لوگ اب بھی حیران ہیں اور خوفزدہ ہیں۔
اس بات کو سمجھنا مشکل ہے کہ ایک ایسا نظام جو لوگوں کے دلوں میں اتنا خوف پیدا کرتا تھا، کیسے گر سکتا ہے۔

سمیر نے دوما کے اس گھر میں زندگی گزاری جہاں ان کا خاندان تھا۔ فوٹو اے ایف پی

جب میں دمشق کے المدان ضلع واپس آیا (جو طویل عرصے سے حکومت کی مخالفت کرتا رہا تھا) تو میں اپنے آنسو نہیں روک سکا۔
افسوس ہے کہ اپنے پیاروں کے ساتھ نہیں ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ وہ سب بھی واپس آئیں گے، چاہے کچھ کتنا ہی وقت لگے، میرا خواب اب یہ ہے کہ ایک دن ہم سب شام میں دوبارہ اکٹھے ہوں۔

شیئر: