Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ سلمان ریزرو میں خطرے سے دوچار مصری گدھ کی افزائش کا آغاز

مصری گدھ اپنا شکار دور سے دیکھنے کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فوٹو: واس
کنگ سلمان رائل ریزرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مصر کے نایاب  پرندے ’گدھ‘ کے لیے قدرتی مسکن تیار کر کے قابل ذکر افزائش کا آغاز کیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس میں سنیچر کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر خطرے سے دوچار قرار دی گئی یہ نسل شکاری پرندوں سے تعلق رکھتی ہے اور ماحولیاتی اہمیت کے لیے جانی جاتی ہے۔
کنگ سلمان رائل نیچرل ریزرو میں تین مختلف نسل کے مصری گدھ افزائش کے لیے لائے گئے ہیں جن میں ایک مستقل افزائش کرنے والی نسل، دوسرے موسمی نقل مکانی کرنے والے پرندے  اور تیسرے سردیوں کے مہمان ہیں۔
سعودی عرب کے شمالی علاقے میں ان پرندوں کے آشیانے بنانے کی سرگرمی کی دستاویزی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’مصری گدھ انتہائی نایاب ہیں جو اپنا شکار دور سے دیکھنے کی غیرمعمولی صلاحیت کے لیے مشہور ہیں اور یہ روزانہ 80 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔‘
ان پرندوں کی نسل خشک علاقوں اور اونچی چٹانوں کے کھلے مسکن میں رہنا پسند کرتے ہیں اور زیادہ تر مردہ جانوروں یا کمزور شکار پر گزارہ کرتے ہیں۔

عرب خطے میں اس نسل کے گدھ میں تقریباً 90 فیصد کمی ہوئی ہے۔ فوٹو: واس

کنگ سلمان ریزرو خزاں اور بہار کی نقل مکانی کے دوران اس نسل کے پرندوں کے لیے اہم پڑاؤ کے طور پر جانا جاتا ہے، جہاں ان دونوں موسموں میں 25 سے زائد نایاب گدھ  رکھے گئے ہیں۔
تحقیق کے مطابق مصری گدھ تقریباً 62 سینٹی میٹر لمبائی اور 155 سینٹی میٹر تک پروں کے پھیلاؤ کے ساتھ افزائش کے لیے دور دراز کے خشک چٹانی علاقوں کو ترجیح دیتا ہے۔

گدھ کی تشویشناک کمی کی وجوہات میں زہر خُورانی، مسکن کی تباہی میں انسانی مداخلت ہے۔ فوٹو: واس

اس پرندے کی بنیادی خوراک مردار جانور ہی ہیں لیکن یہ کوڑے کے ڈھیروں، مویشیوں کے باڑوں، مذبح خانوں کی آلائشوں اور کھیتوں کے لئے مضر جانوروں کو بھی اپنی خوراک میں شامل کرتا ہے۔
گزشتہ 50 برسوں میں عرب خطے میں اس نسل کے گدھ کی تعداد میں تقریباً 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ریزرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اس پرندے کی تشویشناک کمی کی وجوہات میں زہر خُورانی، بجلی کے تار، مسکن کی تباہی اور انسانی مداخلت بتائی ہے۔
 

شیئر: