Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ: کوئلے کی کان میں پھنسے چار کان کنوں کی لاشیں برآمد، 8 تاحال لاپتا

چیف انسپکٹر مائنز عبدالغنی کے مطابق ملبے کی وجہ سے کان میں داخل ہونے کا راستہ بند ہو گیا جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ (فوٹو: پیر محمد کاکڑ)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب کوئلے کی ایک کان میں گیس حادثے کے بعد ہزاروں فٹ کی گہرائی میں پھنسے ہوئے چار کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں۔ جبکہ باقی آٹھ کان کنوں کو 28 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی نہیں نکالا جا سکا۔
حکام کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے کان کنوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہیں۔
چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی نے اردو نیوز کو بتایا کہ حادثہ جمعرات کی شام کو کوئٹہ سے تقریباً 40 کلومیٹر دور سنجیدی میں پیش آیا جہاں یونائیٹڈ کمپنی کی ایک کوئلہ کان میں میتھین گیس بھر جانے سے دھماکا ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے بعد کان منہدم ہو گئی اور 12 کان کن دو سے چار ہزار فٹ کی گہرائی میں پھنس گئے۔
پاکستان یونائیٹڈ ورکرز فیڈریشن بلوچستان کے جنرل سیکریٹری پیر محمد کاکڑ کے مطابق متاثرہ کان کنوں میں 11 کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے ہے۔ ان میں بخت زمین، امان اللہ، ندیم اللہ ، واحد زمان، اکبر اللہ، نعمان سعید، شفیع الرحمان، اظہرالدین، محمد مالک، عمر ولی اور لقمان زادہ شامل ہیں۔ ایک کان کن یار شاہ کا تعلق مستونگ سے بتایا جاتا ہے ۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی کوئلہ کان کنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ساتھیوں کو باہر نکالنے کی کوششیں کیں تاہم مشینری نہ ہونے کی وجہ سے انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے بعد کوئٹہ سے مائنز انسپکٹریٹ اور پی ڈی ایم اے کی ریسکیو ٹیمیں طلب کی گئیں۔
چیف انسپکٹر مائنز عبدالغنی کے مطابق ملبے کی وجہ سے کان میں داخل ہونے کا راستہ بند ہو گیا جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ملبہ ہٹا کر کان کے اندر داخل ہونے کا راستہ صاف کر لیا گیا ہے۔ اب تک دو سے تین ہزار فٹ کی گہرائی سے چار کان کنوں کی لاش نکالی جا چکی ہیں۔‘

جمعرات کی شام کو یونائیٹڈ کمپنی کی ایک کوئلہ کان میں میتھین گیس بھر جانے سے دھماکا ہوا۔ (فوٹو: پیر محمد کاکڑ)

چیف انسپکٹر مائنز کا کہنا تھا کہ ’باقی کان کنوں کے بھی زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ حادثے کو 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے۔‘
’باقی کان کن تقریباً چار ہزار فٹ سے ساڑھے چار ہزار فٹ کی گہرائی میں پھنسے ہیں جہاں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ریسکیو ورکرز کو سخت مشکلات پیش آ رہی ہیں۔‘
جائے حادثے پر موجود پاکستان یونائیٹڈ ورکرز فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل پیر محمد کاکڑ نے بتایا کہ باقی کان کنوں کو نکالنے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگ سکتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرے اور شہدا کے لواحقین کو فوری طور پر معاوضہ ادا کرے۔ مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات کے روک تھام کے لیے ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے اصولوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

شیئر: