سعودی قیادت کی ہدایت پر مصری ’پیراسٹک ٹوئنز‘ محمد عبدالرحمن جمعہ اور ان کے اہل خانہ کے ہمرہ بدھ کو ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے ہیں۔
آمد کے فوری بعد وزارت نیشنل گارڈ کے تحت کنگ عبداللہ چلڈرن ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں میڈیکل ٹیسٹ اور علیحدہ کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
عراقی جڑے ہوئے بچے عمر اور علی تیزی سے روبصحتNode ID: 737406
-
اریٹیریا کے جڑے ہوئے بچے آپریشن کے لیے ریاض پہنچ گئےNode ID: 820436
بچے کے والدین نے جڑے ہوئے بچوں کے پروگرام اور سعودی قیادت کی طرف سے فراہم کی جانے والی مدد، دیکھ بھال اور توجہ کو سراہا ہے۔
انہوں نے مملکت کی مسلسل خوشحالی، سلامتی اور ترقی کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
کنگ عبداللہ سپیشلسٹ جنرل ہسپتال کی میڈیکل ٹیم کے سربراہ اور شاہ سلمان مرکز کے سپروائزر ڈاکٹرعبداللہ الربیعہ انسانی ہمدردی کے کیس کی سپورٹ پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا جو سعودی عرب کی جانب سے جڑواں بچوں کے پروگرام سے وابستکی کا اظہار ہے۔
’پیراسٹک ٹوئنز‘ اس وقت ہوتے ہیں جب جڑواں بچے جنین کی نشوونما کے ابتدائی مراحل میں مکمل طور پر الگ ہونے میں ناکام رہتے ہیں۔

ایک جڑواں مکمل طور پر نشوونما بند کر دیتا ہے۔ یہ مکمل تیار نہیں ہوتا یہ خود سے زندہ نہیں رہ سکتا اور اکثر رحم کے اندر یا پیدائش کے دواران مرجاتا ہے۔
واضح رہے سعودی عرب کی جانب سے جڑواں بچوں کو جدا کرنے کے آپریشن کا آغاز 1990 میں کیا گیا تھا۔
اس دوران گزشتہ 33 برسوں میں 24 ممالک کے 133 جڑواں بچوں کے کیسز ٹیم کے پاس آئے جن میں سے 58 بچوں کو کامیابی سے جدا کیا جاچکا ہے۔