Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لند ن فلیٹس کی منی ٹریل کہاں ہے؟

اسلام آباد... سپریم کورٹ میں بدھ کو وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل مکمل کر لئے۔ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے وکیل نے دلائل کا آغاز کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ لندن فلیٹس کب لئے اور کس نے ادائیگی کی۔ منی ٹریل کہاں ہے۔جواب نہیں دیا جارہا۔ فنڈز کہاں سے پیدا ہوکر لندن پہنچے۔ عدالت کو ان سوا لات کے جواب نہیں دیئے جا رہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس د ئیے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر4 میں کافی خطرناک دستاویزات موجود ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم نے ٹیکس ریٹرن میں اثاثے ظاہر کئے ۔انہوں نے اور ان کے رشتہ داروں نے کوئی اثاثہ نہیں چھپایا ۔ وزیراعظم کی کوئی بے نامی جائداد بھی نہیں۔ نیب قوانین کے مطابق ایسا شخص جس کے بیوی بچوں کے نام اثاثے ہوں۔ اسے اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آمدنی ایک کروڑ اور جائداد 5 کروڑ کی بنائی ہو تو اسے کیا کہیں گے؟خواجہ حارث نے جواب دیا کہ قبضے والی جائداد اگر آمدن سے زائد ہو تو وہ جوابدہ ہوتی ہے۔جے آئی ٹی نے وزیراعظم پر جائداد بچوں کے نام رکھنے کا الزام لگایا ہے۔ بچوں کی جائدادیں بے نامی دار کیسے ہوسکتی ہیں؟ لندن فلیٹس کے مالک کا نام بھی سامنے آچکا ہے۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ شواہد اور تمام مواد کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے، آپ ریکارڈ دیں۔ عدالت نے وزیراعظم کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے وکیل سے بھی ریکارڈ طلب کرلیا۔

 

شیئر: