نئی دہلی- - - - -جنوبی ریاست تامل ناڈو کے کسانوں نے جمعرات کو قومی دارالحکومت کے جنترمنتر پر اپنی ریاست کے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کیخلاف انوکھا احتجاج کیا۔ جنترمنتر پر دھرنے پر بیٹھے ہوئے تمل کسانوں نے اپنی چپلوں سے سر پیٹنا شروع کردیا۔ انہوں نے تمل ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی مذمت کی اور کہا کہ ریاست کے کسان قحط سالی کا شکار ہیں لیکن ارکان اسمبلی کی تنخواہیں دگنی کردی گئی ہیں جبکہ ان کے بینک قرضوں کو معاف کیا گیا اور نہ ہی انہیں قحط سالی کا کوئی معاوضہ دیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز تامل ناڈو کے ارکان اسمبلی کی تنخواہ 55 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ 5 ہزار روپے ماہانہ کردی گئی ہے جبکہ ریاست کے قحط زدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے کسان ایک طویل عرصہ سے قومی دارالحکومت میں دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کسانوں نے جمعرات کو اپنے ہاتھوں میں چپل اٹھا رکھی تھیں اور وہ مذکورہ تنخواہوں میں اضافے کیخلاف انہیں اپنے سروں پر مار رہے تھے۔ انہوں نے ریاستی حکومت کیخلاف نعرے بازی بھی کی اور کہا کہ اس وقت کسان ہونا بھکاریوں سے بھی زیادہ بتر ہے۔ ان کسانوں کا کہنا تھا کہ وہ بینکوں کے قرض تلے دبے ہوئے ہیں ۔ خشک سالی کی وجہ سے ان کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ بینکوں کے قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت سے متعدد بار درخواست کی گئی کہ ان کے بینک قرض معاف کئے جائیں کہ جس طرح دوسری ریاستوں کے کسانوں کو سہولتیں دی گئی ہیں اسی طرح تامل ناڈو کے کسانوں کو بھی خشک سالی کا معاوضہ ملنا چاہیئے لیکن ریاستی حکومت صرف وعدے کرکے اس معاملے کو ٹال رہی ہے۔