Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غربت کے ہاتھوں مجبور

قاہرہ ------ جنوبی قاہرہ کے بنی سویف صوبے کے ایک قریے کی 32سالہ خاتون کو غربت اور خاندانی ضرورت نے مردانہ شکل اور لب و لہجہ استعمال کرنے پرمجبور کر دیا۔ اسے دیکھنے والے نوجوان مرد سمجھتے ہیں اور اسے بکار کے نام سے پکارتے ہیں ۔اس کا حقیقی نام بکار نہیں بھیہ علی سلیمان ہے ۔ وہ مرد نہیں بلکہ شادی شدہ عورت اور 4بچو ں کی ماں ہے بھیہ نے اپنی بھپتا سناتے ہوئے کہا کہ 15برس قبل اس کی شادی حمدی سالم احمد سے ہوئی تھی ۔ اس وقت اس کی عمر 32برس تھی شوہر اور اس کی عمر میں 16سال کا فرق تھا ۔ اب اس کے شوہر کی عمر 48سال ہے شوہرموٹرسائیکل رکشہ چلاتا تھا ۔ کئی ہنر سے واقف ہونے کے باعث مختلف کام کرتا رہتا تھا ۔ آخر میں حادثے سے دورچار ہونے کی وجہ سے قوت گوئی کھو بیٹھا ، بستر سے لگ گیا ۔ محنت مزدوری سے معذور ہو گیا ۔ مجبوراً بھیہ کو محنت مزدوری کیلئے چہار دیواری کو خیر باد کہنا پڑا ۔ اس قوت بھیہ کی عمر 27برس تھی ۔ اس نے صبح کے وقت تعمیراتی مزدوروں اور شام کے وقت تانگے کا کام کیا ۔خاتون ہونے کے ناطے کارکن اسے ستاتے ، چھیڑتے ، پریشان کرتے ۔مجبور ہو کر اس نے اپنے بال کٹوائے ، مردانہ شکل اختیار کر لی مردانہ لباس زیب تن کر لیا ۔ اپنے قریے سے دور بستیوں میں جاکر محنت مزدوری کا وسیلہ اختیار کیا ۔ نام بھی تبدیل کر لیا ۔ 5برس سے یہی طریقہ اختیار کئے ہوئے ہے ۔ بھیہ کا کہنا ہے کہ اب کوئی مجھے چھیڑتا ہے نہ ستاتا ہے ۔ ہر شخص ہی مجھے مرد ہی سمجھتا ہے ۔ کبھی کبھی محنت مشقت کے دوران اسے مشکل پیش آتی ہے ۔ بھیہ کا کہنا ہے کہ وہ رفتہ رفتہ رقم بچا رہی ہے تاکہ کوئی ایسا کام کیا جاسکے جو خاتون کے مناسب حال ہو اور روزمرہ کی مردانہ محنت سے نجات مل جائے ۔

شیئر: