الہ آبادمیں ’’ایک دن کی تھانیدار‘‘ کا دبدبہ
الہ آباد۔۔۔’’پولیس سے پاک سماج‘‘کے موضوع پر مضمون نگاری کے مقابلے میں کامیاب دسویں کلاس کی طالبہ سومیا کا تھانیداربن کر دبدبدبہ جمانا موضوع بحث بن گیا۔سرکاری جیپ میں بیٹھ کر جب سومیا سول لائن تھانے میں چارج لینے پہنچی تو وہاں کئی داروغہ اور سپاہیوں نے پھولوں کے ہارسے استقبال کیا۔سول لائنز تھانے میں انسپکٹر کے طورپر ذمہ داری سنبھالنے والی سومیا نے پولیس کے طریقہ کار کا جائزہ لیا۔تھانیدار کی سیٹ سنبھالتے ہوئے سومیا نے جنرل ڈائری کی رپورٹ دیکھی اسکے علاوہ مال خانہ، قید خانہ، کینٹین اور دیگر جگہوں کا معائنہ بھی کیااور متعلقہ امور نمٹائے۔ دوپہر میں سبھاش چوک پر گاڑیوں کی چیکنگ کیلئے پہنچیں اور وہاں بغیر ہیلمٹ گاڑیاں چلانے اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے چالان کاٹے اور مصروف علاقے میں مائک پر لوگوں کو گاڑیاں سیدھی چلانے اور ٹھیک جگہ پارک کرنے کی ہدایات دیکر لوگوں میں دبدبہ پیدا کردیا۔ سومیا کے علاوہ دیگر کامیاب طلبہ کو بھی مختلف تھانو ں میں’’ ایک دن کے تھانیدار ‘‘کے طور پر تعینات کیا گیااورپولیس کی گاڑی میں بٹھا کر پٹرولنگ کرائی گئی۔ طلبہ نے پولیس کے متعلق معاشرے میں قائم منفی سوچ کو تبدیل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔اس ایک دن کی تھانیداری کا مقصد پولیس کے طریقہ کار کو سمجھانا تھا۔سومیا کے والد بیٹی کو انسپکٹر کے طورپر سول لائنز تھانے کی کرسی پر دیکھ کر بیحد خوش ہوئے۔وہ ہائیکورٹ میں معاون رجسٹرار کے عہدے پر فائز ہیں۔ سومیا کہا کہنا ہے کہ وہ اصل زندگی میں آئی پی ایس افسر بن کر اپنا خواب پورا کرنا چاہتی ہیں۔