خوابوں کی تجارت سے معیشت مستحکم نہیں ہوگی،اسد الدین اویسی
حیدرآباد۔۔۔۔۔۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے کہا ہے کہ ایک طرف ملک کی معیشت تباہ ہورہی ہے تو دوسری طرف وزیراعظم نریندر مودی خواب بیچ رہے ہیں ۔انہوں نے سوال کیا کہ وزیراعظم یہ بتائیں کہ وہ کونسے خواب بیچ رہے ہیں اور کونسے خواب دکھارہے ہیں؟انہوں نے سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کی مودی حکومت پر نکتہ چینی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یشونت سنہا ایک بیوروکریٹ کے ساتھ بی جے پی کے سابق مرکزی وزیر بھی رہے ہیں ۔وہ بی جے پی حکومت کو آئینہ دکھارہے ہیں۔اس کے باوجود بی جے پی حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی تو یہ مناسب نہیں۔ انہوں نے کہاکہ یشونت سنہا کے بیان کو تکنیکی وجوہ قرار دیا جارہا ہے۔ملک کا تعمیراتی شعبہ ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔چھوٹی اور اوسط درجہ کی صنعتیں بند ہوگئیں ۔نوجوانوں کیلئے روزگار نہیں ۔آخر وزیراعظم ملک کو کونسے خواب دکھانا چاہتے ہیں اور کونسے خواب بیچ رہے ہیں ؟میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نوٹ بندی سے ملک کی معیشت کو کافی نقصان ہوا ۔جی ایس ٹی سے بھی لوگوں کوکافی مشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔نہ صرف یشونت سنہا بلکہ سبرامنیم سوامی نے بھی دبے الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ ملک کی معیشت متاثر ہورہی ہے۔بی جے پی کے سرکردہ نظریہ ساز نے بھی کہا ہے کہ ملک کی معیشت ڈوب رہی ہے۔تمام افراد کے کہنے کے باوجود مودی ماننے کیلئے تیار نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ کے لوگوں کا ماننا ہے کہ 2سال تک حالات میں سدھار ممکن نہیں۔آنے والے دنوں میں مزید پریشان کن حالات سے گزرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی قابلیت ایک طرف ہے لیکن وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہی قابل ہیں اور انہی کی بات مانی جائے ۔ وزیراعظم گجرات ماڈل کی بات کرتے ہیں ۔بی جے پی نے سوشلزم اختیار کر لیا ۔ انہوں نے بی جے پی کو مشورہ دیا کہ وہ سیکولرازم بھی اختیار کرلے۔انہوں نے سوال کیا کہ گجرات میں سماجی اور معاشی طورپر پسماندہ مسلمانوں کو ریزرویشن کیوں نہیں د یاگیا ؟صدر مجلس نے بنارس ہندو یونیورسٹی کے واقعہ پر کہا کہ اگر کوئی بھی حکومت طلبہ برادری کو تنگ کرتی ہے اور حکومت ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتی ہے تو ان کا سیاسی مستقبل زیادہ دنوں تک نہیں چلتا ۔ اس یونیورسٹی میں لڑکیوں کو پیٹا گیا ۔یہ ایک سیاہ دن رہا ہے ۔انہوں نے حیدرآباد میں معمر افراد سے ہورہی کنٹریکٹ شادیوں کے مسئلہ پر کہا کہ پولیس اچھا کام کر رہی ہے ۔ایسے واقعات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے روہنگیا معاملے پر مرکز کی پالیسی پر بھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ ہندو یا مسلمان کا نہیں بلکہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔ جب ملک میں سری لنکا کے تمل باشندوں کو جگہ دی جاسکتی ہے اور پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو ملک میں رہنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تو پھر روہنگیا مسلمانوں کو اس کی کیوں اجازت نہیں دی جاسکتی ؟انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی کے مسئلہ کو روہنگیا مسلمانوں سے جوڑنا نامناسب ہے اور گزشتہ 2سال کے دوران حکومت ایک بھی درج کی گئی ایف آئی آر ان روہنگیا مسلمانوں کیخلاف دکھادے۔