ریاض.... قیمتی معدنیات اور پتھروں کی قومی کمیٹی کے سربراہ کریم العنزی نے واضح کیا ہے کہ سونے کے زیورات کی ایک تہائی دکانوں کے حقیقی مالک غیر ملکی ہیں۔ یہ دکانیں سعودیوں کے نام سے کھلی ہوئی ہیں۔ ان کی سعودائزیشن فرضی ہے۔ یہ لوگ اپنے ہم وطنوں کو سعودی لباس پہن کر کام کرنے کا پابند کئے ہوئے ہیں۔ سعودی انسپکٹرز معائنے کیلئے نکلتے ہیں تو دکانداروں کو سعودی لباس میں دیکھ کر دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ یہ عمل سعودی قانون کے بموجب "تسترتجاری" کہلاتا ہے۔ اس پر متعدد سزائیں مقرر ہیں۔ یہ عمل جرم ہے۔ غیر ملکی کو اپنے نام سے کاروبار کرانے والے سعودی کی "سجل تجاری"منسوخ کر دی جاتی ہے۔ متعلقہ کاروبار ختم کرا دیا جاتا ہے۔ آئندہ 5برس کیلئے متعلقہ کاروبار سے روک دیا جاتا ہے۔ 2برس قید اور 10لاکھ ریال جرمانہ کیا جاتا ہے۔ سزا کا فیصلہ تستر تجاری کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کے خرچ پر مقامی اخبارات میں شائع کیا جاتا ہے۔ قومی کمیٹی کے سربراہ نے الوطن اخبار کو بتایا کہ مبینہ ایک تہائی دکانوں میں سعودی ملازم قطعاً نہیں ہیں۔ گولڈ مارکیٹ میں سرمایہ لگانے والوں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کارکن زیورات کی دکانوں پر چھائے ہوئے ہیں جبکہ تستر تجاری کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔ سرمایہ کاروں نے دعویٰ کیا کہ اس سے سعودی مارکیٹ بدنام بھی ہو رہی ہے کیونکہ ملاوٹی سونے کے واقعات بڑے پیمانے پر ہونے لگے ہیں۔ ہزاروں سعودیوں کو ملازمتوں سے نکال دیا گیا ہے۔