نیویارک ..... اسمارٹ فون وغیرہ جیسی چیزیں اب عام ہوچکی ہیں مگر ماہرین کا کہناہے کہ ان کی حیثیت اب گھر کے بھیدی کی طرح ہوگئی ہے۔ جو گھر اور گھر کے لوگوں کے بارے میں ایک ، ایک بات پرنظررکھتے ہیںاوراتنی معلومات جمع کرلیتے ہیں کہ کسی کیلئے بھی وہ معلومات فائدہ مند ہوسکتی ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ بہت سے افراد جن کے گھروں میں اسمارٹ فون اور اس جیسی دیگر اشیاءموجود ہیں انہوں نے عدالت سے بھی رجو ع کرلیا اور کہا ہے کہ اس کی وجہ سے انکی پرائیویسی پر اثر پڑا ہے کیونکہ کوئی بات بھی خفیہ نہیں رہتی۔ اب ماہرین قانون نے اس حوالے سے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تشویش ناک قرار دیا ہے جس کے تحت اسمارٹ فونز کو بھی انٹرنیٹ جیسی اشیاءکے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔ قانون دانوں کا کہناہے کہ عدالتی فیصلے سے ان گیجٹس کو جو چھوٹ ملی ہے اس سے انسان کا رہن سہن بھی متاثر ہوگا اور اس میں ایک جھلاہٹ کی کیفیت پیدا ہوگی کیونکہ انسان اپنی ہر بات طشت ازبام کرنا نہیں چاہتا۔ یہ ایک ایسا قانون نافذ کرنے والے ”گرگا“ ہے جو بغیر وارنٹ کے گھر کی تلاشی لیتا ہے اورمخبری کرتا ہے۔