Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسداد بدعنوانی شاہی مہم نے عوامی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی

ریاض ..... قومی خزانے کی لوٹ مار  کے سد باب، بدعنوانوں  سے سرکاری دولت کی  واپسی اور ہر ایک کو  اس کے کئے کی سزادینے کے لئے چلائی جانے والی  انسداد  بدعنوانی شاہی مہم نے سعودی عرب کے  تمام علاقوں میں  عوامی اور سرکاری حلقوں میں ہلچل پیدا کردی۔ عوام  نے اس کی   زبردست پذیرائی کرتے ہوئے واضح کیا کہ اربوں ریال  کی لوٹی ہوئی  دولت واپس آئیگی ،جس نے  بدعنوانی کی ہوگی اسے اپنے کئے کی  سزا ملے گی۔  آئندہ کسی بھی شہزادے ،  وزیر، اعلیٰ عہدیدار   اور    مدیر کو  بدعنوانی اور غبن کی ہمت نہیں ہوگی۔ 
 
 مشرقی ریجن کے گورنر شہزادہ  سعود بن  نایف نے واضح کیا کہ  انسداد   بدعنوانی کیلئے اعلیٰ کمیٹی کے   قیام کا شاہی  فیصلہ  خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے  اس جذبے کا  غماز ہے کہ مملکت میں  تعمیر و ترقی کے کاررواں کو منطقی انجام تک  پہنچایا جائیگا۔  ترقی کی  راہ میں حائل جملہ رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔   انہوں نے کہا کہ  شاہ سلمان نے انسداد   بدعنوانی کیلئے اعلیٰ کمیٹی کے  قیام کا   فرمان جاری کرکے  پیغمبر اسلام محمد مصطفی صلی  اللہ علیہ وسلم کے  اس تاریخی ارشاد کی  یاد تازہ کردی جس میں  انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ  بخدا اگر محمد کی  بیٹی فاطمہ بھی چوری کا ارتکاب کرے گی  تو اسکے بھی  ہاتھ کاٹ  دیئے جائیں گے۔  شاہ سلمان نے   بدعنوانی کے اڈوں اور بدعنوانی کرنے والوں کے خلاف آہنی پنجا استعمال کرنے کا عزم ظاہر کردیا ہے۔  شہزادہ  سعود نے کہا کہ  ہماری دعائیں   ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے ہیں جنہیں  اعلیٰ کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
 
 شمالی حدود  ریجن کے گورنر فیصل بن خالد بن سلطان بن عبدالعزیز نے واضح کیا کہ  بدعنوانی کے مقدمات سے تعلق رکھنے والی خلاف  ورزیوں کے احاطے سے  سرکاری خزانے کو  تحفظ حاصل ہوگا اور  پاکدامنی کی  قدریں راسخ ہونگی۔
 
گورنر عسیر شہزادہ فیصل بن خالد نے واضح کیا کہ  خادم حرمین شریفین  سرکاری خزانے کی  لوٹ بند کرانے کیلئے  آہنی پنجہ استعمال  کرینگے۔ 
 
گورنر جازان شہزادہ  محمد بن ناصر نے واضح کیا کہ  انسداد  بدعنوانی کیلئے اعلیٰ کمیٹی کا قیام ظاہر کرتا ہے کہ  ہماری قیادت حقوق اور انصا ف کے تحفظ  نیز عوام کے  مفادات کی نگہداشت کے سلسلے میں پرعزم ہے۔ 
 
گورنر باحہ  شہزادہ ڈاکٹر حسام بن سعود نے کہا کہ  شاہ سلمان نے  انسداد بدعنوانی کی اعلیٰ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ  بدعنوانی کی آفت کے  خطرات کا احساس کرکے ہی کیا ہے۔
 
 عسیر کے  نائب گورنر شہزادہ  منصور بن مقر ن نے کہا کہ  یہ  اصلاحی اقدام ہے۔ یہ  مملکت میں  قومی تبدیلی کے پروگرام کے عین مطابق ہے۔  اسکی بدولت عوام کے  مفادات محفوظ ہونگے۔
 
 قصیم کے  نائب گورنر شہزادہ  فہد بن  ترکی نے کہا کہ  بدعنوانی کے  واقعات کا احاطہ مضبوط ریاستی نظام کے نئے مرحلے کی  شروعات ہے۔
 
 محکمہ شہری  ہوابازی کے  سربراہ عبدالحکیم التمیمی نے کہا کہ  ہماری قیادت  سعودی وژن 2030 کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بدعنوانی کے  خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور شہریوں سے  اپنے وعدے پورے کررہی ہے۔
 
  سیاسی تجزیہ نگار  منصور الامیر نے کہا کہ  بدعنوانی کے  خلاف اقدامات سے ہمارے دلوںمیں ٹھنڈک پڑیگی اور ہمیں ہمارے حقوق ملیں گے۔  
 
اسی طرح کے جذبات و احساسات کا اظہار دیگر گورنروں ،  وزراء، نائبین ، نائب گورنروں اورمملکت کے طول و عرض میں موجود  مقامی شہریوں نے مختلف سطحوں پر کیا۔ 
 
دریں اثناء انسداد بدعنوانی کے قومی ادارے ’’نزاھۃ‘‘ کے سربراہ ڈاکٹر خالد المحسن نے واضح کیا ہے کہ  خادم حرمین شریفین  شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے  ولی عہد کی  زیر صدارت انسداد بدعنوانی کی اعلیٰ کمیٹی کی تشکیل کے فرامین جاری کرکے سرکاری اداروں میں بدعنوانی سے  نجات حاصل کرنے کی  راہ ہموار کردی۔  شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ  محمد  معاشرے کو  بدعنوانی سے نجات دلانے، اسکی جڑیں کاٹنے ،  بدعنوانوں کا   احتساب کرنے ،  وطن عزیز کو  نقصان پہنچانے والی ہر شخصیت کو   عدالت کے کٹہرے میں پیش کرنے کا تہیہ کرچکے ہیں۔  نجی مفادات کو  مفاد عامہ پر ترجیح دینے والوں کو  اپنے کئے کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔ جو شخص بھی عوام کے خزانے پر ہاتھ مارے گا اسے اسکے کئے کی سزا ملے گی۔
 
باخبر ذرائع کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پر تشکیل پانے والی  انسداد  بدعنوانی اعلیٰ کمیٹی  جدہ سیلاب، کرونا   وائرس اوراکنامک سٹیز کی ناکامی جیسے  موضوعات پر تحقیقات کریگی۔ کمیٹی نے  اُن اعلیٰ عہدیداروں اور  سرمایہ کاروں کو  حراست میں لینے کے احکام جاری کرنا شروع کردیئے جو   مذکورہ معاملات میں ملوث ہیں۔  جدہ   سیلاب میں بہت سارے بے قصور  لوگ جان سے  ہاتھ  دھو بیٹھے تھے  اور  اس سیلاب سے بھاری  نقصان ہوا تھا۔ مقامی شہری گزشتہ برسوں کے  دوران ملوث افراد پر کھلی  عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ کرونا  وائرس کا معاملہ بھی   عوامی دلچسپی کا موضوع بنا رہا۔  اکنامک سٹیز کیلئے بھاری بجٹ مختص کئے گئے تھے،  اسکے باوجود منصوبہ ناکام رہا۔  اس سلسلے کی بدعنوانی پر بھی انگلیاں اٹھتی رہی ہیں۔
 
 

شیئر: