Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اور دھرنا قائدین کے مذاکرات میں ڈیڈلاک

  اسلام آباد... اسلام آباد میں جاری حکومتی وفد اور دھرنا قائدین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور تعطل کا شکار ہو گیا ۔ترجمان دھرنا انتظامیہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ کے مطالبے پر قائم ہیں۔اس کے بعد ہی مذاکرات شروع ہوں گے۔ذرائع کے مطابق دھرنا انتظامیہ نے راجہ ظفر الحق کی کمیٹی رپورٹ عام کرنے،ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی ضمانت ، گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی اور قائم مقدمات ختم کرنے کے مطالبات کئے ہیں۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر قانو ن سے ی ٹھوس شواہد سے پہلے استعفی نہیں لیا جا سکتا۔ علماءو مشائخ نے چند تجاویز دی ہیں ان پر غور کیا جا رہا ہے۔ مذاکرات جاری ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ پر امن ذرائع سے مسئلہ حل کرلیا جائے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ 24 گھنٹے میں خوشخبری مل سکتی ہے۔ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ فریقین تحریری معاہدہ کرنے پر رضا مند ہوگئے۔دھرنا کمیٹی نے وزیر قانون کے استعفیٰ کے مطالبے پر لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ حکومت نے دھرنے کے رہنماوں کے خلا ف قائم مقدمات واپس لینے کا عندیہ دیا تھا۔ن لیگ کے ر ہنماراجہ ظفر الحق کی رہائش پر ہونے والے مذاکرات میں پیر گولڑہ شریف غلام محی الدین جامی بطور ثالث شریک ہوئے ۔ حکومت کی طرف سے وزیر داخلہ احسن ا قبال ،وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری،پیر امین الحسنات ،بیرسٹر ظفر اللہ اور میئر اسلام آباد شریک تھے۔ دھر نے کے شرکاءکی نمائندگی ڈاکٹر شفیق امینی، شیخ اظہر اور پیر اعجاز شیرانی نے کی ۔واضح رہے کہ فیض آباد دھرنا ختم کرانے کی عدالتی ڈیڈلائن ختم ہونے کے باوجود حکومت شرکا کو مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کرنے پر آمادہ کرانے کی کوشش کررہی ہے۔ وزیرداخلہ احسن اقبال نے انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے موخر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
 

شیئر: