Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینما گھر

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار الریاض کا اداریہ

سینما گھر اور جمالیات کا پاسبان۔ الریاض
سینما گھر کھولنے کے اجازت نامو ںکا فیصلہ معاشرے کی ضرورتیں پوری کرنے کیلئے مناسب وقت پر کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ پیٹرول کے متبادل اقتصادی وسائل پیدا کرنے کے سلسلے میں سعودی وژن 2030سے بھی ہم آہنگ ہے۔ اسکی بدولت سعودی نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع مہیا ہونگے۔اس فیصلے کا اہم ترین پہلو طویل عرصے سے جاری اس بحث مباحثے کا فیصلہ ہے جس کی وجہ سے سعودی عرب فلم سازی جیسی اہم صنعت سے محروم تھا۔موجودہ مرحلے کی زبان فیصلہ کن ہے۔ یہ مرحلہ آدھے پونے حل پر راضی نہیں۔ یہ مرحلہ تاخیراور آنا کانی کا متحمل نہیں۔
فیصلہ کن مرحلے کی پہچان صرف اور صرف مضبوط فیصلوں کا اجراءہے۔اس فیصلے نے واضح کردیا ہے کہ معاشرے میں فن اور ثقافت کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ عوام پر فن اور ثقافت کے اثرات کو روکا نہیں جاسکتا۔ فن اور ثقافت منفی جذبات کی بیخ کنی اور جمالیاتی حس کے رواج میں کلیدی کردارادا کرتے ہیں۔ اقوام عالم کی تاریخ نے ثابت کردیا ہے کہ جو معاشرہ مختلف فنون لطیفہ کی اہمیت کو نظر انداز کرتا ہے اس کے باشندے روا داری ، ذہنی اور دماغی چمک سے محروم ماحول میں نشوونما پاتے ہیں۔ محبت ، روا داری ، اغیار کو قبول کرنے اور ذہنی چمک سے معمور جذبات پیدا کرنے اور روحانی جلا کے سلسلے میں فن عجیب و غریب کردارادا کرتا ہے۔
سینما گھروں کے اجازت نامو ںکا فیصلہ زندگی، حسن ، معصومیت اور خوابو ںکی بازیابی کی تقویت کا باعث بنے گا۔ اس موقع پر ہمیں روس کے شہرہ آفاق ناول نگار ڈسٹووسکی کا شاندار جملہ یاد آرہا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حسن دنیا کا محافظ ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: