Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی نظام کی شکست

بدھ کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الیوم“ کا اداریہ نذر قارئین ہے:۔
ایرانی نظام کی شکست و ریخت ۔ الیوم
یمن کے الحدیدة شہر سے ایران کے 40فوجی مشیران کا انخلا ءیمن میں ایرانی نظام کے وجود کی الٹی گنتی شروع ہوجانے کا پتہ دے رہا ہے۔ اس سے واضح ہورہا ہے کہ خطے کے تمام ممالک میں ایران کی کھلی مداخلت ناکام ہوچکی ہے۔یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل اور جنرل پیپلز کانگریس کی جانب سے دہشتگرد حوثیوں کا اصل چہرہ منظرعام پر لائے جانے کے بعد یمن میں سیاسی عسکری منظر نامہ توجہ طلب حد تک تبدیل ہوچکا ہے۔
الحدیدہ بندرگاہ سے ایرانی فوجی مشیران کا انخلاءیمنی فوج کی زبردست فتوحات کو منعکس کررہا ہے۔ یمن کی فوج کو ایک طرف تو مقامی شہری سہارا دے رے ہیں اور دوسری جانب سعودی عرب کی زیر قیادت عرب اتحاد اسے سائبان فراہم کئے ہوئے ہے۔
الحدیدة شہر کا منظر نامہ واضح کررہا ہے کہ حوثیوں کے مخالف یمنی رضاکار شہر پر کنٹرول حاصل کرنے لگے ہیں۔بدترین شکست حوثیوں کا مقدر بننے والی ہے۔
یمنی فوج نے الخوخہ، حیش اور زبیدہ شہروں پر کنٹرول مکمل کرلیا ہے۔ یمنی فوج کی مسلسل پیشرفت کی بدولت حوثی باغیوں کے حلقوں میں خوف و ہراس بڑھنے لگا ہے۔ یمنی عوام کا غصہ حوثی دہشتگردوں کیخلاف کھل کر سامنے آنے لگا ہے۔ حوثی یمنی عوام کے وسائل پر جبر و تشد د کے ذریعے کنٹرول کرنے سے قاصر نظرآنے لگے ہیں۔
ایک طرف حوثی باغیوں کی پے درپے شکست اور دوسری جانب الحدیدة شہر سے ایران کے عسکری مشیران کا انخلاءنیز ایرانی سفارتخانے کے ملازمین کو صنعاءسے نکالنے کے واقعات ایک ساتھ پیش آئے ہیں۔ اس سے یمنی عوام کی آنکھیں کھل گئی ہیں۔ پوری دنیا کی نظریں یمن پر مرتکز ہوگئی ہیں۔ سارے جہاں کو یہ تاثر مل رہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ دہشتگرد باغیوں کا سورج غروب ہونے لگا ہے۔ ایرانی نظام کو یمن میں شکست پر شکست ہونے لگی ہے۔ اسکا مطلب ہے کہ یمنی عوام بالاخر ایرانی حمایت یافتہ دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے میں کامیابی کی طرف تیزی سے بڑھنے لگے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں